اسلام آباد۔24جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے پاکستان میں روس کے سفیر کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی۔ زرعی شعبے میں دوطرفہ تجارت کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے اور تجارتی رکاوٹوں کے حل کے لئے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے روسی سفیر کا خیر مقدم کیا اور پاکستان اور روس کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات کو سراہا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان زرعی شعبے میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا چاہتی ہے جو دونوں ممالک کے خوشگوار سفارتی تعلقات کا مظہر ہے۔
ملاقات کے دوران وفاقی وزیر نے رواں برس پاکستان سے روس کو کینو اور آلو کی برآمدات کو درپیش چیلنجز کا ذکر کیا۔ انہوں نے ان مسائل کے جلد اور موثر حل کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تجارتی سلسلہ بغیر رکاوٹ جاری رہ سکے اور دونوں ممالک کو معاشی فوائد حاصل ہوں۔وفاقی وزیر نے روسی سفیر کو آگاہ کیا کہ محکمہ تحفظ نباتات (ڈی پی پی) نے روس کی فیڈرل سروس برائے ویٹرنری و فائیٹو سینیٹری نگرانی (ایف ایس وی پی ایس) کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات کی بنیاد پر ایک جامع سائنسی و تکنیکی تحقیق کی۔ یہ تحقیق سائنسی مواد، موسمیاتی جائزہ رپورٹس اور لیبارٹری نتائج پر مشتمل تھی جن کی بنیاد پر یہ ثابت کیا گیا کہ پاکستان میں "میڈیٹرینین فروٹ فلائی” کی موجودگی کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔
اس تکنیکی تبادلے کے بعد ایف ایس وی پی ایس نے کینو کی درآمد سے متعلق اپنا اعتراض واپس لے لیا۔آلو کے معاملے میں بھی وزیر نے بتایا کہ ڈی پی پی نے روسی حکام کو تفصیلی سائنسی شواہد فراہم کئے جن میں واضح کیا گیا کہ روس کی نشاندہی کردہ بیماریاں پاکستان میں موجود نہیں ہیں۔ یہ مواد نیک نیتی اور مکمل تکنیکی تعاون کے ساتھ فراہم کیا گیا تاکہ پاکستانی زرعی برآمدات کی ساکھ برقرار رکھی جا سکے۔
روسی سفیر نے وفاقی وزیر کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آلو کی زیر راہ کھیپوں کی کلیئرنس اور برآمدات کی مکمل بحالی کے لیے روس میں متعلقہ حکام سے فوری طور پر رابطہ کریں گے۔ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقین نے زرعی تجارت اور تعاون کو وسعت دینے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ روسی جانب سے باہمی تجارت کے فروغ کےلئےزرعی مشینری سمیت کچھ نئے مصنوعات سے متعلق تجاویز بھی پیش کی گئیں تاکہ دونوں ممالک کے مابین تعاون کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ سائنسی بنیادوں پر مبنی تجارت، باہمی تعاون اور تکنیکی رکاوٹوں کے حل کو شفاف مکالمے اور موثر حکمت عملی کے ذریعے ممکن بنانے کے لئے پرعزم ہے۔