وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے یونیسکو کی جنرل کانفرنس اور امن کیلئے تعلیم پر اعلیٰ سطحی وزارتی مکالمے کےاجلاس میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا

148
General Conference

پیرس۔8نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت مدد علی سندھی نے یونیسکو کی جنرل کانفرنس اور امن کیلئے تعلیم پر اعلیٰ سطحی وزارتی مکالمے کے 42ویں اجلاس میں پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا

۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پوری تندہی سے کام کر رہا ہے کہ سماجی معاشی پس منظر سے قطع نظر ہر بچے کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو۔ انہوں نے تعلیم کے پائیدار ترقیاتی ہدف۔4 کے لیے پاکستان کے عزم کی یقین دہانی کرائی کہ تعلیم ترقی کی کلید ہے اور ایک زیادہ خوشحال معاشرے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔

General Conference

بدھ کو پیرس میں پاکستانی سفارت خانہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر نے اس موقع پر 1974 کی سفارشات پر نظر ثانی کے عمل میں پاکستان کی فعال شرکت پر روشنی ڈالی جہاں ممبر ممالک کے ساتھ مل کر ایسی تجاویز تیار کی گئیں جن کا مقصد ایک زیادہ مساوی اور ہمہ گیر تعلیمی نظام پر بحث کو آگے بڑھانا ہے جسے جدید دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہتر طریقے سے اپنایا جاسکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان اپنے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے یونیسکو سمیت متعدد شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی علاقائی ثقافت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایس ڈی جی-11 (پائیدار شہر اور کمیونٹیز) کے حصول کے لیے ثقافتی تنوع کا فروغ ضروری ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا جو ایک عالمی چیلنج بن چکا ہے اور اب پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو متاثر کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان پہلے سے کہیں زیادہ ایس ڈی جی-13 (کلائمیٹ ایکشن) کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اور اپنی سر سبز رقبے کے تحفظ کے لئے کام کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے پاکستان میں کئے جانے والے مختلف اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ترقیاتی اہداف کے حصول میں مالیاتی، تکنیکی مہارت اور استعداد کار کی فراہمی کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرنا اور شراکت داری قائم کرنا ناگزیر ہے۔ عالمی تعاون کے اسی ارادے سے پاکستان یونیسکو کے زیراہتمام ایس آئی ڈی ایس آپریشنل حکمت عملی اور عالمی ترجیح افریقہ جیسے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ قبل ازیں اجلاس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سب کو غزہ میں فوری جنگ بندی کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور 1967 سے پہلے کی سرحد اور القدس الشریف کو اس کے دارالحکومت کی بنیاد پر آزاد اور خودمختار ریاست فلسطین کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب میزائلوں اور بموں کے دھوئیں میں زندگیوں اور مستقبل کو تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جرائم پر خاموشی صرف ان دوہرے معیارات کی عکاسی کرتی ہے جو افسوسناک طور پر کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کے احترام کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں، کیونکہ یہ ان نظاموں اور تنظیموں پر دنیا کے یقین کو ختم کر رہے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل وقت میں ہماری اجتماعی کوشش ایک زیادہ پرامن، بہتر تعلیم یافتہ، زیادہ ترقی یافتہ اور خوشحال دنیا کی تعمیر کے لیے ہونی چاہیے۔فرانس میں پاکستان کے سفیر اور یونیسکو میں مستقل مندوب عاصم افتخار احمد، سیکرٹری جنرل پاکستان نیشنل کمیشن برائے یونیسکو ڈاکٹر تنویر کیانی اور دیگر نے بھی یونیسکو ہیڈ کوارٹر پیرس میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔