اسلام آباد ۔ 8جون (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا 6 فیصد کا ہدف حقیقت پسندانہ ہے‘ یہ حاصل کرنے کے لئے پرامید ہیں‘ حکومت پر زیادہ قرضے لینے کا تاثر درست نہیں‘ ترقیاتی بجٹ 300 ارب روپے سے بڑھا کر 1001 ارب روپے کردیا ہے‘ چار سال میں ٹیکس وصولی میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے‘ ملک میں غربت میں کمی آرہی ہے‘ ٹیکس کا دائرہ بڑھانے‘ ٹیکس چوری روکنے اور سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کریں گے‘ جتنی بھی ہو سکیں سینٹ سے موصول ہونے والی سفارشات کو مالیاتی بل کا حصہ بنائیں گے۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں بجٹ 2017-18ءپر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 2015-16ءکے بجٹ میں سینٹ کی 40 سفارشات شامل کی گئیں۔ 2016-17ءمیں 80 سفارشات منظور کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنا بھی ممکن ہوسکا مثبت سفارشات آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کی جائیں گی۔ یہ درست نہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ پیش نہیں کیا جاسکتا۔ سولہ سال ملک میں ایک این ایف سی تھا۔ تیسرا ایوارڈ 13 سال تک لاگو رہا۔ این ایف سی کا 15.2 فیصد شیئر وفاق سے ہم نے صوبوں کو منتقل کیا اس کا مقصد یہ تھا کہ کنکرنٹ لسٹ کو ہم نے ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کنکرنٹ لسٹ کو ختم کیا۔ صحت‘ تعلیم‘ صاف پانی‘ صفائی ستھرائی جیسے شعبے صوبوں کو منتقل کردیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ نئے این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔