
اسلام آباد ۔ 13 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کی اقتصادی حالت مستحکم ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے تجاویز کے ضمن میں فریم ورک کا مسودہ قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے گا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں بھارت کی قیادت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم عمل ہے، پاکستان کی حکومت صورتحال سے آگاہ ہے اور موثر جوابی اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محاصلات و اقتصادی امور کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو رکن قومی اسمبلی فیض اللہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مائیکرو فنانس انسٹی ٹیوشن (ترمیمی) بل 2019ء کا جائزہ لیا گیا، یہ بل ساجدہ بیگم نے پیش کیا ہے۔ وزیر خزانہ، محاصلات و اقتصادی امور نے معزز رکن کی وزارت خزانہ اور پاکستان تخفیف غربت فنڈ سے اجلاس کی تجویز پیش کی تاکہ محرک کو ان اقدامات سے آگاہ کیا جائے جو مائیکرو فنانس شعبے کی ترقی کے لئے کئے گئے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ میٹنگ کے انعقاد تک یہ معاملہ زیر التواء رہے گا۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے اجلاس کے شرکاء کو ملک کی اقتصادی صورتحال کے بار ے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کی اقتصادی حالت مستحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لئے تجاویز کے ضمن میں فریم ورک کا مسودہ قائمہ کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے وزارت خزانہ کو غیرملکی کرنسی میں قرضوں اور ان کی شرائط کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے سپیشل سیکرٹری خزانہ کو غیرملکی کرنسی میں قرضوں اور ان کی شرائط کی تفصیلات کمیٹی کو باقاعدہ بنیادوں پر فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کمیٹی کے ارکان نے کم لاگت گھروں کے منصوبہ کے افتتاح میں مدعو نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا، جس پر وزیر خزانہ نے انہیں یقین دلایا کہ وزیراعظم کو ان کے جذبات سے آگاہ کیا جائے گا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ آئندہ اس طرح کے ایونٹس میں کمیٹی کا خیال رکھا جائے۔ وزیر خزانہ نے کمیٹی کے ارکان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق امور کے بار ے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی قیادت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم عمل ہے تاہم پاکستان کی حکومت صورتحال سے آگاہ ہے اور موثر جوابی اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں کئی ممبران نے مجموعی مالیاتی خسارہ اور قرضوں کے حجم پر تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں ٹیکس فائلروں کی جانب سے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں مشکلات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے ایف بی آر سے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں 31 مارچ تک توسیع کی سفارش کی۔ اجلاس میں ٹیکسٹائل کے پراسیسنگ یونٹس سے متعلق مسائل بھی زیر غور آئے۔ کمیٹی نے ایف بی آر کو کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی تاکہ متعلقہ فریقین سے مشاورت کر کے معاملے کا جائزہ لیا جائے اور اپریل کے پہلے ہفتے تک قابل عمل حل کمیٹی کو پیش کیا جائے۔ اجلاس میں ایف بی آر کے ویلیوایشن ٹیبل سے متعلق رئیل اسٹیٹ شعبے کو درپیش مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا اور ایف بی آر کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں اس شعبے کے لئے سازگار پالیسیاں وضع کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زراعت اور رئیل اسٹیٹ کے شعبے اہمیت کے حامل ہیں اور ان میں بے پناہ استعداد موجود ہے۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی جاوید حسین، رضا نصراللہ، جمیل احمد خان، فہیم خان، نصرت واحد، قیصر احمد شیخ، عائشہ غوث پاشا، سید نوید قمر، عبدالواسع اور ساجدہ بیگم نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ اجلاس میں وزارت خزانہ و اقتصادی امور، سٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔