وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، حج پالیسی 2023کی منظوری

151
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، حج پالیسی 2023کی منظوری

اسلام آباد۔6مارچ (اے پی پی):اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حج پالیسی 2023کی منظوری دیدی ۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی مفتی عبدالشکور، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق مسعود ملک ، ایم این اے/سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ،

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔ وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے حج پالیسی 2023 کی سمری جمع کرادی۔ ای سی سی نے بحث کے بعد حج 2023 پالیسی کی منظوری دی اور 90 ملین امریکی ڈالر کا زرمبادلہ فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔ پالیسی کے مطابق سال 2023 کے لئے پاکستان کے لئے مختص حج کوٹہ 179,210 ہے جسے سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں کے درمیان 50، 50 کے تناسب سے تقسیم کیا جائے گا۔

سرکاری اور پرائیویٹ حج سکیموں میں سے ہر ایک کو 50 فیصد کا کوٹہ سپانسر شپ سکیم کے لئے مختص کیا جائے گا، سال 2023 کے لئے شمالی علاقوں کے لئے عبوری حج پیکیج 1,175,000 اور جنوبی علاقوں کے لئے 1,165,000 روپے ہے۔ ای سی سی نے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی۔ اجلاس میں ساتویں مردم شماری کے انعقاد کے لئے پلاننگ کمیشن کے حق میں 12 ارب روپے اور نیشنل پاورٹی گریجویشن پروگرام کے لئے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے حق میں 3,244 ملین روپے کی منظوری دی گئی ۔

ای سی سی نے سال 2023 کے لئے یوریا کھاد کی ضرورت پر وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی طرف سے پیش کردہ سمری کو موخر کر دیا جس میں ای سی سی کی جانب سے گیس کی تقسیم کے منصوبے پر شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کو شامل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ ای سی سی نے سولر پینل اور الائیڈ ایکوپمنٹ مینوفیکچرنگ پالیسی-2023 پر وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے پیش کی گئی ایک اور سمری کو بھی موخر کر دیا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ان پٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے مجوزہ پالیسی کا جائزہ لینے اور اس پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت دی گئی۔