اسلام آباد۔27اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور آفات کی تیاریوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی شراکتداروں کے اشتراک کار کا خواہشمند ہے، انفراسٹرکچر سمیت مواصلات کے شعبوں میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک کے صدر جن لیکون سے ملاقات کی ، ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کے لیے بنک کی فراہم کردہ معاونت کا اعتراف کیا اور 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے بینک کی فراہم کردہ معاونت کو سراہا۔
اس موقع پر انہوں نے اپنے گزشتہ دورہ چین اور پیپلز بینک آف چائنا (پی بی او سی ) کی انتظامیہ کے ساتھ ملاقات کا ذکر کیا اور فنانسنگ بیس کو متنوع بنانے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ ملاقات کے دوران ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک کی جزوی کریڈٹ گارنٹی کے ساتھ پانڈا بانڈ کے اجراء کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بانڈ کے اجرا کے عمل میں ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بنک کی بطور اینکر شمولیت سے مارکیٹ میں بہت اچھا تاثر جائے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک نو ڈِیل روڈ شو اور بعد ازاں ڈیل روڈ شو کےانعقاد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان میں اے آئی آئی بی کے منصوبوں کے پورٹ فولیو کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جاری منصوبوں کے لیےاے آئی آئی بی کی جانب سے مالی وسائل کی فراہمی کو بہتر بنانے کی کوششیں باعث اطمینان ہیں۔ وزیر خزانہ نےانفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے این 5 (جی ٹی روڈ) کی تعمیر نو کے منصوبے میں اے آئی آئی بی کو سرمایہ کاری کی دعوت دی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور آفات کی تیاریوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی شراکتداروں کے اشتراک کار کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بینک کے نائب صدر (آپریشنز) کے آئندہ دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نائب صدر کے دورہ پاکستان کے دوران باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ جاری منصوبوں کا جائزہ اور مستقبل کی سرمایہ کاری پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے صدر جن لیکون کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جس کے جواب میں انہوں نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرتے ہوئے بعد میں باہمی طور پر طے کردہ مناسب تاریخوں پر پاکستان کا دورہ کرنے پرآمادگی کا اظہار کیا۔