وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی روم میں خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات

41
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی روم میں خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات

روم /اسلام آباد۔2جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے روم میں ایف اے او کانفرنس کے 44ویں اجلاس کے موقع پر خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم (ایف اے او ) کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگیو سے ملاقات کی ۔وفاقی وزیر نے پاکستان کے زرعی شعبے میں ایف اے او کی طویل مدتی تکنیکی و مالی معاونت پر گہری قدردانی کا اظہار کیا۔

انہوں نے ڈائریکٹر جنرل کو پاکستان کی زرعی و غذائی نظام میں جاری اصلاحات سے آگاہ کیا جن کا مقصد ان نظاموں کو پائیدار، جامع اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحم بنانا ہے۔انہوں نے زراعت کے معیشت میں کلیدی کردار کو اجاگر کیا جو کہ پاکستان کے جی ڈی پی میں 24 فیصد حصہ ڈالتی ہے اور 37 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے وژن 2025 اور وزیر اعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت اٹھائے گئے اہم اقدامات سے آگاہ کیا جن میں پانی کے تحفظ، بیج کے نظام کی بہتری، ڈیجیٹل ایکسٹینشن سروسز اور کسانوں کے لئے ہدفی سبسڈیز شامل ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے بائیو ٹیکنالوجی، ای کامرس پالیسی اور مٹی کی صحت کے قومی نقشہ سازی جیسے نئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔وفاقی وزیر نے اس بات کا ذکر کیا کہ ان اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں جن میں صحت مند خوراک کی استطاعت رکھنے والے گھروں کی شرح 2019 میں 37 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 52 فیصد ہو گئی ہے جبکہ صحت مند خوراک کی اصل لاگت میں بھی نمایاں کمی آئی ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اب بھی خوراک کی عدم تحفظ، پیداواری لاگت میں اضافہ، اور موسمیاتی اثرات جیسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر نے بین الاقوامی تعاون کے فروغ پر زور دیتے ہوئے درخواست کی کہ ایف اے او پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ، کاربن مارکیٹ اور موافقت کے میکانزم تک رسائی حاصل کرنے میں تعاون فراہم کرے تاکہ متاثرہ کسان برادریوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگیو نے پاکستان کے اصلاحاتی اقدامات کو سراہا اور ایف اے او کی جانب سے تکنیکی و پالیسی معاونت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے پاکستان کی کلائمیٹ سمارٹ زراعت، ڈیجیٹل جدت اور ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافے کے اقدامات کی تعریف کی۔

انہوں نے چھوٹے کسانوں کی شمولیت اور علاقائی معلومات کے تبادلے کو مزید وسعت دینے پر زور دیا۔فریقین نے بیجوں کی بائیو ٹیکنالوجی، غذائی نظام کی تبدیلی، پیشگی وارننگ نظام، اور ادارہ جاتی استعداد کار میں اضافے کے لئے تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا بالخصوص پاکستان کے زرعی تحقیقی اداروں اور سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی ) کے پلیٹ فارم کے ذریعے۔

آخر میں وفاقی وزیر نے ایف اے او اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ پائیدار، منصفانہ، اور موسمیاتی لحاظ سے مزاحم زرعی و غذائی نظام تشکیل دیئے جا سکیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر 2030 ایجنڈا کے اہداف کے حصول میں معاون ہوں۔