لاہور۔7اپریل (اے پی پی):وزیر ریلویز محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت یہاںپاکستان ریلوے ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ترجمان کے مطابق اجلاس میں ریلوے انفراسٹرکچر، مختلف ڈویژنز کی کارکردگی اور جاری منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں ایم ایل ون منصوبے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ وزیر ریلوے نے ہدایت کی کہ سفر کے دورانیے کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور انجینئرنگ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے ایک سال کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی۔
وزیر ریلوے نے اجلاس میں کیماڑی تا حیدرآباد سیکشن پر فوری کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے ٹریک بحالی کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے، سلیپرز کی تیاری چھ ماہ میں مکمل کرنے اور سال کے اختتام تک چار ٹیمپنگ مشینیں قابلِ استعمال بنانے کی ہدایت کی۔ وزیر ریلوے نے زور دیا کہ ریلوے انتظامیہ محمد شہباز شریف کے ترقیاتی ماڈل کو اپناتے ہوئے ایک سال میں دو سال کا کام مکمل کرے، فریٹ ٹرینوں سے زیادہ ریونیو حاصل کرنے اور لیکیج روکنے کے لیے بھی سخت اقدامات کا اعلان کیا گیا
جبکہ اجلاس میں مسافر اور مال گاڑیوں کی آن لائن بکنگ کو بہتر بنانے اور انسانی مداخلت ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا نیز وزیر ریلویز نے ریلوے کالونیوں میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی فہرست طلب کرتے ہوئے ریٹائرڈ افسران اور غیر متعلقہ افراد کی ریلوے ریسٹ ہائوسز میں رہائش پر مکمل پابندی لگا دی،ٹرینوں کی بروقت روانگی کو یقینی بنانے کے لیے تین ماہ میں باقاعدگی 90سے 95فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا جس کی نگرانی وزیر ریلویز خود کریں گے۔
انہوں نے ریلوے اسٹیشنز اور دفاتر کے اچانک معائنوں کا اعلان کرتے ہوئے تمام ڈی ایس کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ بھی طلب کی جبکہ صفائی اور کھانے کے معیار کو بہتر بنانے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔اجلاس میں تمام بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر ایلی ویٹرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا جس کا آغاز راولپنڈی سے کیا جائے گا۔
حنیف عباسی نے اجلاس کو بتایا کہ برانچ لائنوں کی بحالی کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔اجلاس میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے پنجاب اور سندھ سے آپریشن کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا جسے بعد ازاں ملک بھر میں پھیلایا جائے گا،ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے یہ کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔آخر میں وزیر ریلویز نے کمرشل پوٹینشل کی حامل زمینوں کی تفصیلات اور تمام لیز شدہ زمینوں کی رپورٹ بھی طلب کی تاکہ آمدنی کے ذرائع میں اضافہ کیا جا سکے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579194