وفاقی وزیر سید فخر امام سے ایرانی سفیر محمد علی حسینی کی ملاقات، زرعی شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال

121

اسلام آباد۔4جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام سے پاکستان میں ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے ملاقات کی ہے۔ منگل کے روز اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات پاک۔ایران تعلقات بالخصوص زرعی شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کے وفاقی سیکرٹری طاہر خورشید اور سینئر جوائنٹ سیکرٹری جاوید ہمایوں بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر سید فخر امام نے ایران کی جانب سے زرعی برآمدات پر ہر قسم کے ٹیرف ختم کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی چاول ٗ آم ٗ پیاز ٗ ماہی پروری اور لائیو سٹاک سمیت مختلف زرعی اجناسب کی برآمدات کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ایران کی چاول کی مانگ کو پوری کرنے کی بھی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کے پاس آٹھ ملین ٹن چاول موجود ہے جو برآمد کیا جا سکتا ہے۔

سید فخر امام نے ایرانی سفیر کو بتایا کہ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر تقریباً ایک لاکھ 44 ہزار ٹن آم برآمد کیا ہے جبکہ ایران کو بھی آمد کی برآمد کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ وفاقی وزیر سید فخر امام کا مزید کہنا تھا کہ ایران زرعی شعبے میں پھولوں کی پیداوار میں بھی بڑی مہارت رکھتا ہے جس کے تبادلے سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیدر لیڈر دنیا میں سب سے زیادہ پھولوں پیدا کرنے والا ملک ہے جس کی پاکستان میں بھی تقلید کی جانی چاہئے۔ ایرانی سفیر نے پاکستان میں پھولوں کی پیداوار میں اضافے کے لئے ایران کی جانب سے ہر ممکن تکنیکی تعاون فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی۔

ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان سے متعدد زرعی مصنوعات درآمدات کرتا ہے ٗ ایران نے پاکستان سے 5 ہزار ٹن سٹرس فروٹس بھی برآمد کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایران پاکستان سے چاول بھی درآمد کرتا ہے جبکہ مویشیوں ٗ گوشت اور ماہی گیری کے شعبے میں بھی کافی بڑی منڈی ہے۔ ایرانی سفیر نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ان کا ملک پاکستان کو 104 میگاواٹ بجلی برآمد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان 900 کلو میٹر طویل سرحد ہے ٗ دونوں ممالک کو سرحد سے فائدہ اٹھا کر دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط و مستحکم کرنا چاہئے۔