اسلام آباد۔19جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر برائےقومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے بدھ کو یہاں ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کی قومی رابطہ کمیٹی کے 16ویں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کا انعقادڈاکٹر عابد قیوم سلیری کی جانب سے کیا گیا جس میں پنجاب اور کے پی کے کے چیف سیکرٹریز، چیئرمین پی اے آر سی، پنجاب، سندھ، کے پی کے اور بلوچستان کے سیکرٹری زراعت اور وزارت قومی غذائی تحفظ اور تحقیق کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ زرعی تبدیلی کا منصوبہ کسانوں کے خوشحال مستقبل کو یقینی بنائے گا۔ انہوں نے مزیدکہا کہ کسان کارڈ اسکیم کی وسیع پیمانے پر رسائی کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ انہیں آگاہ کیا گیاکہ پنجاب میں تقریباً 700,000 کسان کارڈ تقسیم کئے جا چکے ہیں جبکہ کسانوں کی سہولت کے لیے زرعی قرضے کی سہولت بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے۔
سید فخر امام نے کسانوں کے لئے زرعی قرضے کی سہولت پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کی ہدایت دیتے ہوئے کسانوں میں سبسڈی والے زرعی آلات کی تقسیم کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے عمل کو مزید تیز کرنے کا مشورہ دیا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بیج کا معیار بنیادی عوامل میں سے ایک ہے جو فصل کی پیداواری صلاحیت کا تعین کرتا ہے اور فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اعلیٰ معیار کے بیج کی فراہمی اور معیار کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر کو دوران بریفنگ آگاہ کیا گیا کہ محکمہ سیڈ پنجاب کے لیے 2023 ءتک سیڈ پروسیسنگ پلانٹس کو اپ گریڈ کر دیا جائے گا۔
سید فخر امام نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا گندم کے لئے ہائبرڈ بیج تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے پیداوار میں 30-40 فیصد اضافہ ہو گا۔ کسی بھی فصل کی مجموعی پیداوار اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے بیج کے معیار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا آرگینک فارمنگ کی طرف بڑھ رہی ہے اور پاکستان کوزرعی تبدیلی کے منصوبے کے کامیاب نفاذ کے ذریعے ان سے لیس ہونا چاہئے۔
سید فخرامام نے کہا کہ چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز کے ساتھ تعاون پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔مزید یہ کہ ہمیں میکانائزیشن، نئی ورائٹی ڈویلپمنٹ اور جرمپلازم پر مہارت کا تبادلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چین زرعی میکانائزیشن میں دنیا میں سرفہرست ہے اور پاکستان ان کے علم ، تجربے اور تحقیق سے سیکھ کر اپنے زرعی شعبے کو ترقی دے سکتا ہے۔قبل ازیں ڈاکٹر عابد سلیری نے شواہد پر مبنی فیصلہ سازی کے لیے فوڈ سیکیورٹی ڈیش بورڈ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ڈیش بورڈ کے لیے گندم کا ڈیٹا فراہم کرنے پر متعلقہ صوبائی محکموں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چینی کی قیمتوں کا ڈیٹا بھی مستقل بنیادوں پر فراہم کیا جائے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے محکمہ صنعت کو تمام ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔