
لاہور۔12 جنوری(اے پی پی )وفاقی وزیر برائے فیڈرل ایجوکیشن ،پروفیشنل ٹریننگ اور نیشنل ہیرٹیج شفقت محمود نے وفاقی حکومت اٹھارویں ترمیم کے خلاف نہیں ہے لیکن تعلیمی نصاب اور اعلیٰ تعلیم وفاق کے پاس ہونی چاہیے،یکساں نظام تعلیم قوم کی ضرورت ہے،ملک بھر کے تعلیمی نظام میں ایک ہی نصاب ہونا چاہیے ،مدرسوں اور دوسرے تعلیمی اداروںمیں یکسانیت پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں،دوکروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن کوتعلیمی اداروں میں لانا حکومت کےلئے بہت بڑا چیلنج ہے ،لیپ ٹاپ سکیم سیاست کی نظر ہوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزیہاں آئی ٹی یونیورسٹی لاہور کے زیر اہتمام الحمراہال میں”افکار تازہ Think fest“ کے موضوع پرمنعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔شفقت محمود نے کہا کہ قوم کو مسائل کے حل کےلئے مشترکہ طورپر سوچنے کی ضرورت ہے،اس طرح کی تقریبات اچھی پیش رفت ہے ہمارے قومی مسائل کے حل کےلئے نیشنل اور انٹرنیشنل ماہرین کی آراءقابل احترام ہونگی اور ان پر حکومت غور کریگی،افکارتازہ جیسی تقریبات بڑے شہروں سے نکل کرڈویثرنل اور ضلعی ہیڈ کواٹر پر منعقد ہونی چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیم کے مسائل، شرح خواندگی میں اضافہ اور دوکروڑ بچوں کوسکولوں میں لانا یہ تمام ایشوزسیاست سے بالا تر ہیںجن کے حل کےلئے ہم سب کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے ، تعلیم کے مسائل حل کرنے کےلئے اپوزیشن سے بھی رابطے میں ہیں۔انہوںنے کہا کہ حکومت تعلیمی شعبہ کی ترقی کے لیے پرعزم ہے تاکہ پاکستانی نوجوان جاب مارکیٹ میں کامیاب ہوں اور ملک کی سماجی اور معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں اور معاشرے کے مفید رکن بن سکیں ۔انہوںنے کہا کہ ملک بھر میں یکساںنظام تعلیم کے نفاذکے حوالے سے نیشنل کریکلم کے اجلاس میں سندھ کے چیف منسٹر اور وزیر تعلیم کا شریک نہ ہونا قابل افسوس ہے ،مجھے امید ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں ضرور شرکت کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیمی شعبے سے جڑے متعلق چیلنجوں کو حل کرنے کی کوشش میں مخلص ہے،وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلیمی معاملات کے بارے میں تعاون مضبوط ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں شفقت محمودنے کہا کہ ملک میں تعلیمی اداروں کی طرف سے تین مختلف قسم کے نصاب کو اپنایا جا رہا ہے سرکاری سکولوںکا اپنا نصاب ہے، انگریزی اورمدارس میں مختلف نصاب اور معیار تعلیم بھی اسی لحاظ سے مختلف ہے۔