اسلام آباد ۔ 13 ستمبر (اے پی پی) وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ کراچی میں بارش سے ہونے والی اموات کی مکمل تحقیقات کا عمل جاری ہے’ 8810 فیڈرز میں سے80 فیصد فیڈرز کلیئر کردیئے گئے ہیں’ بعض فیڈر پر لوڈمینجمنٹ ناگزیر ہے، اگر ایسا نہ کریں تو گردشی قرضہ بڑھ سکتا ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران عبدالقادر پٹیل کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہا کہ لاڑکانہ سمیت سندھ کے ان علاقوں میں بھی بجلی فراہم کی جارہی ہے جہاں پہلے بجلی چوری کی وجہ سے اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بجلی نہیں ہوتی تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی مد میں 192 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کیا ہے۔ یہ رقم سبسڈی کے علاوہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ہمیں بتائے کہ کراچی میں پانی کیوں جمع ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے کراچی میں مسائل ہیں۔ کے الیکٹرک کے حوالے سے نیپرا نے تحقیقات کی ہیں۔ 16سے 17 اموات ہوئیں۔نیپرا نے کے الیکٹرک کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حکومت اس حوالے سے کارروائی کرے گی۔ شاہدہ اختر علی کے ضمنی سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ 8810 فیڈرز میں 80 فیصد کو کلیئر کیا گیا ہے۔ 1300 فیڈرز پر لوڈمینجمنٹ ہو رہی ہے کیونکہ اگر ایسا نہ کریں تو سرکلر قرضہ بڑھ سکتا ہے۔ مختار احمد ملک کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے کہا کہ بھلوال میں سکیم جون 2020ء تک مکمل ہوگی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=163966