اسلام آباد۔20اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق منصوبوں پر سست پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو سی پیک سے متعلق منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی، مختلف وزارتوں کے سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ سی پیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر قمر سرور عباسی نے وفاقی وزیر کو ان منصوبوں پر عملدرآمد میں اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک خطے کے لئے گیم چینجر ہے اور اس کے منصوبوں میں تاخیر افسوسناک ہے،
انہوں نے متعلقہ عہدیدار کو ہدایت کی کہ وہ پندرہ دن میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے میٹنگ کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پورٹ قاسم، اسلام آباد اور میرپور کے صنعتی زونز پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جو کہ افسوسناک ہے۔ ان کا مزہد کہنا تھا کہ جب آپ اپنے سرمایہ کاروں کی قدر نہیں کرتے تو وہ سرمایہ کاری کے لیے کیوں پاکستان آئیں گے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں، SEZs کے ارد گرد جوش اتنا زیادہ تھا کہ تمام بڑے غیر ملکی سرمایہ کار اس کا حصہ بننے کے لیے قطار میں کھڑے تھے تاہم منصوبوں میں تاخیر کی وجہ سے چینی سرمایہ کار دور چلے گئے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ان پروجیکٹس پر مزید تاخیر قابل قبول نہیں ہوگی۔ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ کام کو تیز سے تیز کریں۔ وفاقی وزیر نے متعلقہ عہدیدار کو SEZs پر ایک علیحدہ میٹنگ کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ اسے ہموار کیا جاسکے۔ وفاقی وزیر نے سی پیک کے تمام جوائنٹ ورکنگ گروپ کو بھی ہدایت کی کہ وہ اپنے شعبے کے مخصوص منصوبوں کو آگے بڑھائیں اور ان پر فوری طور پر کام شروع کریں۔
ابتدائی منصوبے کے مطابق، سی پیک پلان کے مطابق، خصوصی اقتصادی زونز کو 2020 تک تیار ہو جانا تھا لیکن بدقسمتی سے گزشتہ چار سال میں SEZs پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ وفاقی وزیر نے داخلہ ڈویژن کو چینی ورکرز کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ وفاقی وزیر نے حکام کو ژوب کوئٹہ روڈ کو مکمل کرنے کی ہدایت کی جو سی پیک منصوبے کے تحت شروع کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی مقامی لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے اور سماجی و اقتصادی سرگرمیوں کی تخلیق میں معاون ثابت ہو گی، وفاقی وزیر نے تمام لائن وزارتوں اور محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی فوری توجہ SEZs کی طرف مبذول کریں –
اس سلسلے میں تمام ممکنہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاروں کی توجہ بھی مبذول کی جانی چاہئیے۔ وفاقی وزیر نے مصنوعی ذہانت ، اوریکل، بگ ڈیٹا اور دیگر شعبوں جیسے مختلف فائلوں میں 100,000 سے زیادہ نوجوان طلباء کو تربیت دینے کے حکومتی منصوبوں کو بھی شامل کرنے کی ہدایت دی۔انہوں نے ایچ ای سی کو صنعت کے ساتھ بڑے پیمانے پر مشغول ہونے کی ہدایت بھی کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستانی گریجویٹس ایسی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو صنعتی ضروریات سے مطابقت رکھتی ہو۔