21 C
Islamabad
اتوار, جون 1, 2025
ہومتازہ ترینوفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی...

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیرصدارت 14واں جے سی سی اجلاس

- Advertisement -

اسلام آباد۔30مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے چین۔پاکستان اقتصادی راہداری کی مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے پاکستانی فریق کے تیاری اجلاس کی صدارت کی۔ اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں سی پیک کے مشترکہ ورکنگ گروپس (جے ڈبلیو جیز) کے کنوینرز اور وزارت خارجہ، مواصلات، بحری امور، سائنس و ٹیکنالوجی، ریلوے، تجارت اور داخلہ کے سیکرٹریز سمیت اہم سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد منصوبہ جاتی پیش رفت کا جائزہ لینا اور 14ویں جے سی سی اجلاس کے لیے حتمی نکات کو طے کرنا تھا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے گوادر کی ترقی، صنعتی تعاون، سائنس و ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، زراعت اور بلیو اکانومی جیسے کلیدی شعبوں میں سی پیک منصوبوں کی مکمل جائزہ لیا۔ انہوں نے تمام وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ طویل المدتی سی پیک پلان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی منصوبہ بندی کو شعبہ جاتی ترجیحات کے مطابق ترتیب دیں تاکہ نتائج خیز اور موثر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو ہدایت کی کہ فوری طور پر چین کے 20 سے 25 بڑے معاشی زونز سے سٹریٹجک روابط قائم کریں تاکہ تجربہ کار چینی کمپنیوں کو پاکستان کے سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری اور صنعتی منتقلی کے لیے راغب کیا جا سکے۔

- Advertisement -

وزیر منصوبہ بندی نے سائنس و ٹیکنالوجی کو برآمدی ترقی کے مستقبل کی بنیاد قرار دیتے ہوئے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ وہ چین کی ابھرتی ہوئے سائنسی شعبوں میں ترقی کا مطالعہ کرے، ایک قومی سائنسی ترقیاتی ایجنڈا تشکیل دے اور دس ممکنہ برآمدی مصنوعات کی نشاندہی کرے جن پر تحقیق و اختراع کے ذریعے توجہ دی جا سکے۔انہوں نے گوادر کو بلیو اکانومی کا مرکز قرار دیتے ہوئے ساحلی سیاحت، ماہی گیری اور صنعت میں تیز رفتار ترقی کے لیے پاکستانی و چینی کاروباری برادریوں کے ساتھ فعال روابط قائم کرنے پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ہدایت کی کہ سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کے لیے ایک تجویز کو حتمی شکل دی جائے تاکہ آئندہ جے سی سی اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کی جا سکے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ سی پیک سرمایہ کاری، صنعتی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں کے بے پناہ مواقع کا حامل منصوبہ ہے۔ انہوں نے تمام حکومتی اداروں سے کہا کہ وہ متحد، فعال اور ہم آہنگ انداز میں کام کریں تاکہ جے سی سی اجلاس میں عملی اور قابل عمل نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ انہوں نے وزارتوں کے درمیان مضبوط رابطہ کاری اور جامع حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا تاکہ 14ویں جے سی سی اجلاس کو سی پیک 2.0 کے وژن کے تحت ایک سنگ میل بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک 2.0 اب مکمل طور پر قومی ترقیاتی وژن "اڑان پاکستان” کا حصہ بن چکا ہے جس کا مقصد 2047ء تک پاکستان کو 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانا ہے۔

اس فلیگ شپ فریم ورک کے پانچ بنیادی ستون (فائیو ایز) برآمدات، ای-پاکستان، ماحولیات، توانائی اور مساوات ہیں۔ سی پیک 2.0 کی توجہ صنعتی ترقی، روابط، سائنس و ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقی پر مرکوز ہے جو ان ستونوں سے ہم آہنگ ہے اور ان کے ذریعے اقتصادی جدیدیت اور شمولیتی ترقی کو ممکن بنایا جائے گا۔وفاقی وزیر نے پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان کاروباری تعاون (بی ٹو بی) کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں نجی شعبے کی شراکت کلیدی کردار ادا کرے گی۔

یہ شراکت صنعتی ترقی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گی جس سے مقامی صنعتیں مضبوط ہوں گی، غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور اختراعات کو فروغ ملے گا۔ سی پیک 2.0 کے تحت فعال بی ٹو بی ماحولیاتی نظام نہ صرف پاکستان کی عالمی مسابقت کو بہتر بنائے گا بلکہ اقتصادی زونز کو ترقی، مواقع اور خوشحالی کے مراکز میں تبدیل کر دے گا۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=603513

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں