اسلام آباد۔9جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت سول سروس اصلاحات کمیٹی کا پندرہواں اجلاس بدھ کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں سرکاری افسران کی بھرتی، تربیت، ادارہ جاتی تنظیم نو، مراعات، اور کارکردگی کے جائزہ نظام سمیت متعدد اہم نکات پر غور کیا گیا، خاص طور پر سول سروس میں کارکردگی کے پیمانوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک اور وزیر آبی وسائل میاں محمد معین وٹو ،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزارت خزانہ، منصوبہ بندی ڈویژن، اقتصادی امور ڈویژن ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ، وزارت مواصلات، اطلاعات و نشریات، ریلوے، تجارت، اور امور خارجہ کے اعلیٰ افسران ،فیڈرل پبلک سروس کمیشن اور کارپوریٹ سیکٹر کے نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ایچ بی ایل کے چیف ہیومن ریسورسز آفیسر جمال ناصر نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی جس میں 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کارکردگی کے جائزہ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر روشنی ڈالی گئی۔ بحث کے اہم نکات میں موجودہ تشخیصی نظام، سہ ماہی و سالانہ جائزے، ملازمین کی پروفائلنگ، فیڈبیک کے شفاف طریقہ کار اور شروعات و اختتام پر کارکردگی کی جانچ شامل تھے۔
احسن اقبال نے زور دیا کہ سول سروس کو اس انداز میں ازسرِنو ترتیب دیا جائے کہ افسران اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ممتاز ہوں نہ کہ ابتدائی سروس گروپ کی بنیاد پر۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نظام وضع کیا جائے کہ اعلیٰ سطح کے عہدوں پر صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افراد میرٹ پر پہنچ سکیں۔وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے ہر سروس گروپ میں ایک متعارف کرانے پر زور دیا تاکہ صرف 99 ویں پرسنٹائل میں آنے والے بہترین افسران ہی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو سکیں۔احسن اقبال نے تجویز دی کہ ہر وزارت کے لئے کارکردگی پر مبنی کلیدی کارکردگی اشاریے (KPIs) مقرر کئے جائیں اور تکنیکی اور رابطہ کاری کی نوعیت رکھنے والی وزارتوں میں فرق واضح ہو خاص طور پر ان موضوعات میں جو صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مقداری اہداف کی بجائے بامعنی نتائج پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کارپوریٹ سیکٹر سے پرفارمنس آڈیٹرز کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز دی جیسا کہ نیوزی لینڈ کی مثال دی جہاں بیرونی آڈیٹرز اداروں کی قیادت، تعاون اور طویل مدتی وژن کی جانچ کرتے ہیں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے تکنیکی مہارت رکھنے والے افراد کو ایسی وزارتوں میں شامل کرنے اور ان کی خدمات برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جن میں تکنیکی ماہرین کی اشد ضرورت ہے جیسے پانی، پٹرولیم، خزانہ، منصوبہ بندی اور غذائی تحفظ۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ ہر وزارت کے ساتھ مل کر تکنیکی ماہرین کی ضرورت کا جائزہ لینے کے لئے ایک جامع مطالعہ مکمل کیا جا چکا ہے۔
وفاقی وزیر نے یاد دہانی کرائی کہ 2018ء میں موجودہ حکومت نے "نیشنل ایگزیکٹو سروس” کا تصور پیش کیا تھا، جس کا مقصد گریڈ 19 اور اس سے اوپر کی آسامیوں کو تمام سروس گروپس اور نجی شعبے کے ماہرین کے لیے کھولنا تھا تاکہ اعلیٰ صلاحیت کے حامل افراد کو سینئر سطح پر شامل کیا جا سکے۔اجلاس میں یہ نکتہ بھی زیر بحث آیا کہ جو افسران دوسروں کی کارکردگی رپورٹس لکھتے ہیں ان کی اپنی کارکردگی کے جائزے کا بھی باقاعدہ نظام ہونا چاہئے تاکہ احتساب اور شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔ احسن اقبال نے ہدایت کی کہ تمام سفارشات پر مشتمل ایک حتمی رپورٹ مرتب کی جائے جو وزیرِ اعظم کو پیش کی جائے گی۔