وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت گوادر میں جاری سی پیک منصوبوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس

256

اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ سال 2018سے 2021 کے دوران 166207 میٹرک ٹن کارگو جبکہ سال 2022 سے 2023کے دوران 637124 میٹرک ٹن کارگو گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے ،گوادر میں گزشتہ 3 ماہ میں 18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گایا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کے لئے پرعزم ہے جبکہ گزشتہ حکومت نے سی پیک کو تباہ کیا۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے گوادر میں جاری سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہو ئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی و صوبائی وزارتوں اور تمام سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گذشتہ چار سالوں میں گوادر پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، بجلی اور پانی کے وہ منصوبے جو 2018 میں مکمل ہونا تھے وہ وہیں کے وہیں رکے رہے، گوادر کے منصوبوں کو کیوں روک کر رکھا گیا یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جس کا جواب گزشتہ حکومت کو دینا ہے، حالیہ بجٹ میں صوبہ بلوچستان کو ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ حصہ دیا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 2015 میں گوادر کی ترقی کے لئے جو اہداف مقرر کئے تھے وہ تو تبدیلی کی نظر ہو گئے،وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں صوبہ بلوچستان کو ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ حصہ دیا گیا، بجٹ میں تعلیم ، صحت ، سماجی شعبے کے لئے ایک بڑی رقم مختص کی گئی تاکہ بلوچستان عوام کو ضروری سہولیات میسر کی جا سکیں ۔

احسن اقبال نے کہا کہ گوادر میں گزشتہ 3 ماہ میں 18 منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا جبکہ ایران سے ملنے والی بجلی کے بعد عوام کو بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے،ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی سے گوادر کے عوام کی زندگیوں اور کاروبار میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیسکو بجلی کی ترسیل کے ساتھ بلوں کی ریکوری پر بھی توجہ دے ،عوام میں آگہی پیدا کی جائے کہ بجلی کے ساتھ بلوں کی ادائیگی بھی ضروری ہے ، بجلی کی ترسیل کا دارومدار بلوں کی ریکوری پر ہے۔