وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزارت منصوبہ بندی میں پالیسی بورڈ کا دوسرا اجلاس

138
Ahsan Iqbal

اسلام آباد۔20فروری (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی ،اصلاحات وخصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت وزارت منصوبہ بندی میں پالیسی بورڈ کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نجی شعبے کی نمایاں شمولیت کے ساتھ شفافیت کو فروغ دینے اور ملک کی اقتصادی منصوبہ بندی کے عمل کو بہتر بنانے کے لئے 25 رکنی اعلیٰ اختیاراتی پالیسی بورڈ قائم کیا گیا۔ اس بورڈ میں صنعتی شعبے کے رہنما، تعلیمی ماہرین سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز افراد شامل ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کا ترقیاتی سفر بار بار رکاوٹوں کا شکار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان منصوبے کا مقصد ترقی کے سفر کو ایک ٹھوس فریم ورک کا حصہ بنانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم جدت طرازی کے دور میں سانس لے رہے ہیں اور جس ملک کے پاس ترقی کا جدید لائحہ عمل ہے، اس کے پاس کامیاب ہونے کے بہتر مواقع ہیں۔ انہوں نے فائیو ای فریم ورک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فریم ورک پاکستان کو درپیش اہم چیلنجز سے نمٹنے کے لئے بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ترقیاتی سفر میں بنیادی خامی یہ ہے کہ ہم برآمدات پر مبنی معیشت نہیں بن سکے، جب بھی ہم اپنی برآمدات میں اضافہ کرتے ہیں تو ہم درآمدات کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔احسن اقبال نے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج مائیکرو سافٹ نے کوانٹم کمپیوٹنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے، سوال یہ ہے کہ ہم کتنی تیزی سے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سماجی معیشت کمزور ہے اور ہمارے پاس سماجی ترقی کا کوئی پیمانہ نہیں ہے، چاہے وہ تعلیم ہو، صحت ہو یا آبادی میں اضافے کی شرح ہو۔انہوں نے کہا کہ سماجی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے صوبوں نے کئی فنڈز مختص کئے ہیں، ہمارا کام اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صوبوں کو اپنے فنڈز کو استعمال کرنے کی صحیح حکمرانی حاصل ہو، تعلیم اور صحت میں بہت فنڈز خرچ کئے گئے ہیں مگر اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ بجٹ پر مبنی نتائج حاصل ہوں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ترقی کے لئے صرف دو راستے ہیں، نجی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا اور پیداواری صلاحیت بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کام کرنے کے لئے 8 شعبے زراعت، مینوفیکچرنگ، خدمات، آئی ٹی، افرادی قوت، کان کنی، بلیو اکانومی اور تخلیقی صنعتیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان شعبوں میں بہتری لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔