اسلام آباد۔12مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے جمعرات کو اسلام آباد میں کینسر کے پہلے جدید ترین ہسپتال کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا جسے پچھلی حکومت نے روک دیا تھا۔انہوں نے یہ اعلان ٹویٹر پر ایک پیغام میں کیا اور کہا کہ انشاء اللہ جلد اسلام آباد میں کینسر ہسپتال کو بحال کیا جائے گا۔ 200 بستروں پر مشتمل کینسر ہسپتال کا منصوبہ مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور حکومت میں منظور کیا گیا تھا جس کے لئے حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پی ایس ڈی پی کے تحت 5 ارب روپے کی منظوری بھی دی تھی۔کینسر ہسپتال سے سالانہ 7000 غریب مریضوں کو فائدہ پہنچنا تھا لیکن پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے جنوری 2019 میں اس منصوبے کو ختم کر دیا۔
پہلا جدید ترین منصوبہ شروع ہونے کے لئے مکمل طور پر تیار تھا اور پی ڈبلیو ڈی نے عمارت کی تعمیر کے لئے شہر کے سب سے بڑے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے احاطے میں جگہ مختص کر کے ڈیزائن بھی تیار کر لیا تھا۔مسلم لیگ ن کے دور میں نقشے بھی منظور ہوئے اور منصوبے کے لئے کنسلٹنٹس کی خدمات بھی حاصل کی گئیں لیکن سابق حکومت کے دور میں یہ منصوبہ روک دیا گیا تھا۔ وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پچھلی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شروع کئے گئے مفاد عامہ کے متعدد منصوبوں کو سیاسی وجوہات کی بناء پر روک دیا تھا جس کے نتیجے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کے بہترین مفاد میں تمام زیر التوا منصوبوں کو بحال کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اولین ترجیح زیر التوا منصوبوں کو بحال کرکے عوام کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پاکستان کو کینسر کے علاج کی سہولیات کی شدید کمی کا سامنا ہے اور ایک سال میں صرف 10 سے 15 ہزار مریضوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان میں کینسر کے تقریباً 25 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ملک میں سالانہ 100,000 مریض مرتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لئے سہولیات ناکافی ہیں۔