
اسلام آباد ۔ 18 اکتوبر (اے پی پی) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے کراچی میں ایل این جی ٹرمینلز کے معاہدوں پر متعلقہ فریقین سے ازسر نو مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، سابق دور حکومت کے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر اور ایل این جی کی درآمد کے معاہدوں کی تحقیقات ہو رہی ہیں، وزارت پٹرولیم نے سپریم کورٹ میں ایل این جی ٹرمینل کے معاملے پر جواب جمع کرا دیا ہے، ٹرمینلز کے معاہدوں میں طے پانے والے منافع کی دنیا میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی، فریقین کے ساتھ بات نہ بنی تو پھر آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی، ملک میں نظام شفاف ہو گا تو سرمایہ کار ضرور آئیں گے، حالیہ ضمنی انتخابات مکمل طور پر منصفانہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تھے، پچھلی حکومت کی طرح موجودہ حکومت ضمنی انتخابات پر قطعاً اثر انداز نہیں ہوئی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ غلام سرور خان نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں گیس کے شعبے میں تین معاہدے ہوئے، ایک معاہدہ قطر سے ایل این جی کی درآمد کا تھا جس کی تحقیقات ہو رہی ہیں جبکہ دو معاہدے ایل این جی ٹرمینلز کی تعمیر کے لئے ہوئے تھے، سپریم کورٹ نے ٹرمینلز کی تعمیر اور ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے وزارت پٹرولیم سے رپورٹ مانگی تھی جو ہم نے جمع کرا دی ہے، ٹرمینل کی تعمیر کا پہلا معاہدہ 30 اپریل 2014ءکو ہوا اور اس میں سرمایہ کار کی ایکویٹی 3.4 ملین ڈالر تھی جبکہ قرضہ 91.9 ملین ڈالر تھا اور ایکویٹی پر سرمایہ کار کمپنی اینگرو کے ساتھ 44 فیصد منافع طے کیا گیا تھا، اتنے زیادہ منافع کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، عالمی منڈی میں منافع کی شرح 20 سے 22 فیصد تک ہوتی ہے، اگر اتنا زیادہ فائدہ پہنچایا گیا ہے تو یقیناً اس کے پیچھے کوئی ڈیل ہو گی۔