وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی زیر صدارت اجلاس، طیارہ حادثہ میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو انشورنس رقوم کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا

97
وفاقی وزیر غلام سرور خان کی زیر صدارت رضاکارانہ ملازمتوں سے برخاستگی سکیم کے تحت رقوم کی ادائیگیوں کے حوالے سے اجلاس
وفاقی وزیر غلام سرور خان کی زیر صدارت رضاکارانہ ملازمتوں سے برخاستگی سکیم کے تحت رقوم کی ادائیگیوں کے حوالے سے اجلاس

اسلام آباد ۔ 28 جولائی (اے پی پی)وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی زیر صدارت قومی ائیر لائن پی آئی اے حادثہ کے لواحقین کی امداد کے معاملے پر اعلی سطحی اجلاس کراچی میں منعقد ہوا- وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پی آئی اے کے سی ای او ائیر مارشل ارشد ملک اور پی آئی اے ٹیم سے بریفنگ لی۔ پیر کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں طیارہ حادثہ میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو انشورنس رقوم کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا اور زمین پر متاثرہ گھروں کی مرمت کیلئے کئے جانے والے سروے کی رپورٹ بھی پیش کی گئی- اجلاس کو بتایا گیا کہ سروے ٹیم کے مطابق ان کے لگائے گئے تخمینہ اور گھر مالکان کے اندازے میں مکمل ہم آہنگی ہے-سروے میں کہا گیا ہے کہ مختلف گھروں کے نقصان کے تناسب سے مرمت کیلئے مارکیٹ کے نرخ کے حساب سے رقوم جاری کی جائیں گی۔ اجلاس میں متعلقہ شعبے کو دو ماہ کے اندر رقوم کی ادائیگیوں کو مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی – اجلاس کو بتایا گیا کہ انشورنس کی ادائیگی کیلئے پی آئی اے کو لواحقین کی جانب سے کلیم کا انتظار ہے-اخبارات میں اشتہارات اور لکھے گئے خطوط کے باوجود کلیم داخل کروانے کا سلسلہ سست روی کا شکار ہے-اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آئی اے پاکستان میں کیرج کے مروجہ قوانین 2012 کے مطابق 50 لاکھ فی کس ادا کرنے کا پابند ہے- اجلاس کو بتایا گیا کہ اس کے علاوہ 10 لاکھ روپے فی کس پی آئی اے کی جانب سے تدفین کیلئے پہلے ہی ادا کئے جا چکے ہیں۔انشورنس کمپنی سے مسلسل رابطے میں ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ انشورنس کی رقم بڑھائی جائے- پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے افراد کا کوئی مداوا نہیں ہو سکتا مگر رقم اتنی ہونی چاہیے کہ ان کے لواحقین کا کچھ بن جائے۔ ائیر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ جائے حادثے سے ملنے والی نقدی کی قانونی طریقے کار سے حوالگی کیلئے بھی کلیم کا انتظار ہے – وفاقی وزیر ہوا بازی نے ہدایت کی کہ تمام لواحقین سے بار بار رابطے کرکے کلیم جلد از جلد داخل کرانے کی استدعا کی جائے-