وفاقی و زیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین کا پاکستان اور چینی نجی کمپنیز کے درمیان الیکٹرک وہیکلز ویلیو چین کے حوالے سے سٹرٹیجک الائنس معاہدہ پر دستخط کی تقریب سے خطاب

104

اسلام آباد ۔ 26 اگست (اے پی پی) وفاقی و زیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستان ایشیا کا پہلا ملک ہو گا جہاں الیکٹرک بسیں چلیں گی، کسی بھی ملک کی ترقی کا دار و مدار سائنس و ٹیکنالوجی میں پیشرفت پر ہے، موجودہ حکومت نے پہلی بار سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کو ترجیح دی ہے، پالیسی سازی میں ٹیکنالوجی انوویشن کو اولین ترجیح دے رہے ہیں، کراچی اور لاہور میں ویسٹ مینجمنٹ کو بروئے کار لا کر ملک وقوم کیلئے کارآمد بنایا جا سکتا ہے، فور ویلر پالیسی پر کام تیزی سے جاری ہے، آئندہ 15 دنوں میں حتمی شکل دی جائے گی۔ بدھ کو یہاں پاکستان اور چینی نجی کمپنیز کے درمیان الیکٹرک وہیکلز ویلیو چین کے حوالے سے سٹریٹجک الائنس معاہدہ پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک تھا جہاں اپنا موبائل آیا اور اب رواں سال پاکستان ایشیا کا پہلا ملک ہو گا جہاں الیکٹرک بسیں چلیں گی۔ معاہدہ سے پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا سلسلہ متعارف ہوگا جس سے فضائی آلودگی کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی، پہلے مرحلہ میں بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی جبکہ دوسرے مرحلہ میں پاکستان میں اگلے تین سالوں میں بجلی سے چلنے والی بسوں کی تیاری کا کام شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ہمیں بھی ان تبدیلیوں اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کیلئے خود کو تیار کرنا ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ماحولیات کی بہتری پر زیادہ توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور الیکٹریکل وہیکل سے آلودگی کم ہو گی۔ وزیراعظم نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو کیلئے بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی بار سائنس کے شعبہ میں سول ملٹری انٹر فیس بنایا، آج پاکستان دنیا میں کورونا وائرس سے متعلق مصنوعات برآمد کرنے والا اہم ملک بن گیا، ایسی ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے کہ شاید مستقبل میں موبائل بیٹری بغیر چارجنگ کے چلے اور بجلی کی تاریں اور گرڈ سٹیشن بھی ختم ہو سکتے ہیں، مصنوعی ذہانت پر انحصار بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ کی دہائی میں پاکستان روس اور امریکہ کے بعد ایشیاءکا پہلا ملک تھا جس نے سپیس ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی لیکن 70ء اور 80ءکی دہائی میں ہم نے جو سٹرٹیجک غلطیاں کی، اس کی قیمت ہمیں بھگتنا پڑی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ زراعت، الیکٹرانک اور کیمیکلز کی ترقی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ توانائی کے شعبہ میں ونڈ اور سولر انرجی پر بھر پور توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور مصنوعی زہانت سے انقلابی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں پالیسی سازی میں ٹیکنالوجی انوویشن پر توجہ دینا ہو گی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ منیب الرحمن یا میرے کہنے سے چاند نے اپنا مدار نہیں بدل لینا، اگر آپ آنکھیں بند کرکے کہیں گے میں نہیں مانتا تو آپ روندے جائیں گے، یہ نہ ہو ہم کسی اور ہی خلا میں باتیں کریں اور پاکستان کے لوگوں کے حالات اور ہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں اگر توجہ دیں تو ویسٹ مینجمنٹ کو کارآمد بنایا جا سکتا ہے۔ تقریب میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈی والا اور پاکستان میں چین کے سفیر یاﺅ جنگ نے بھی شرکت کی۔