وفاقی کابینہ اجلاس ،30احتساب عدالتوں کے قیام ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 3ماہ کی توسیع سمیت دیگر اہم امور کی منظوری،سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فرخت روکنے کے لئے ہر قدم اٹھایا ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کی کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ

67

اسلام آباد۔9فروری (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے احتساب کے عمل کو مزید تیز کے لئے ملک بھر میں 30نئی خصوصی احتساب عدالتوں کے قیام ،افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کے لئے توسیع ،تین لاکھ ٹن گندم اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے اور مختلف اداروں میں تقرریوں کی منظوری دیدی، آئی پی پیز سے ہونے والے حکومتی مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ بیس سالوں میں ملک کو 800ارب روپے کا فائدہ ہوگا اور بجلی کے نرخ کم کرنے میں مدد ملے گی ،کابینہ نے سندھ اور بالخصوص کراچی کے عوام کو 6سال پرانی گندم کی فراہمی پر تشویش کا اظہار کیا ،وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کی جائے، حکومت نے سینٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فرخت ، ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع ،بل اسمبلی میں پیش اور آرڈیننس جاری کیا ہے ،سپریم کورٹ حقیقت دیکھتے ہوئے جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا، وزیراعظم نے 60سے زائد اداروں میں سربراہان کی تقرری کے لئے آخری مہلت دیدی ، آئندہ اجلاس میں اب تک عدم تقرری پر جواب بھی طلب کیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ نے اس رپورٹ پرانتہائی تشویش کا اظہار کیا جس کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے 32000ٹن گندم جو کہ چھ سال پرانی اور انسانی استعمال کے لئے مضر ہے صوبے کے مختلف علاقوں کے لئے ریلیز کی جا رہی ہے۔ وفاقی کابینہ نے نوٹ کیا کہ سندھ کی جانب سے عوامی ضروریات کے وقت گندم ریلیز نہ کرنے اور وفاقی حکومت سے گندم اور چینی کے موجود سٹاکس کے بارے میں معلومات بروقت شئیرنہ کرنے سے جہاں ان اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ دیکھنے میں آیا، ذخیرہ اندوزی کی شکایت سامنے آئی وہاں گندم کی ایک بڑی مقدار جو کہ انسانی استعمال کے لئے بروئے کار لائی جا سکتی تھی ضائع ہوئی ہے اور عام آدی مشکلات کا شکار ہوا۔کابینہ کو شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجے میں کی جانے والی کارروائی میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد اکثر شوگر ملز کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے عدالتی فیصلوں کے بعد کارروائی جاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نیب کی جانب سے سبسڈی کے معاملے پر تحقیقات بھی جاری ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ماتھر نیاز رانا کو چیف سیکرٹری مقرر کرنے کی منظوری دی جا رہی ہے۔کابینہ نے ٹیکس قوانین (ترمیم)آرڈیننس 2021کی منظوری دی۔ ان ترامیم کا مقصد ڈیجیٹل روشن پاکستان منصوبے میں سہولت کاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک روشن پاکستان اکاونٹ میں پانچ سو ملین ڈالر آ چکے ہیں۔کابینہ کو ٹاسک فورس برائے آئی ٹی و ٹیلی کام کی جانب سے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کے فروغ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی ۔کابینہ کو پبلک سیکٹر آرگنائزیشن کے سربراہان سی ای اوز کی خالی آسامیوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک سرکاری محکموں کے سربراہان کی 86آسامیاں خالی ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2018سے اب تک مختلف محکموں میں نہایت شفاف عمل کے ذریعے 56سربراہان کی تعیناتی کی گئی ہے۔وزیرِ اعظم نے اب تک خالی رہ جانے والی آسامیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی کہ آسامیاں خالی رہنے کی وجوہات اور اس عمل کو بروقت مکمل نہ ہونے کی تمام وجوہات کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں۔کابینہ کو اسلام آبادمیٹرو بس منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ چئیرمین این ایچ اے کی جانب سے بتایا گیا کہ منصوبے کے انفراسٹرکچر کا تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے اور یہ منصوبہ سی ڈی اے کے حوالے کرنے کے لئے تیار ہے۔ اجلاس میں وزیرِ داخلہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ منصوبے کی سی ڈی اے کو منتقلی اور فعالیت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں روڈ میپ پیش کیا جائے۔کابینہ نے میوچل لیگل اسسٹنس (Mutual Legal Assistance) ایکٹ 2020کے تحت مختلف مقدمات صوبوں اور وفاقی اداروں کی درخواست کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر ممالک سے قانونی معاونت لینے کی منظوری دی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ کی مدت کے اختتام پر چھ ماہ یا نئی حکومت کے آفس سنبھالنے تک (جو بھی پہلے ہو) چیف میٹروپولیٹن آفیسر کو بطور ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے گا۔کابینہ نے مختلف شہروں جن میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، سکھر، حیدرآباد اور کوئٹہ شامل ہیں، میں تیس اضافی احتساب عدالتوں (Accountability Courts) کے قیام کی منظوری دی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں قائم ہونے والی ان عدالتوں کے قیام کا عمل جلداز جلد مکمل کیا جائے۔کابینہ نے مسرور خان کو چئیرمین اوگرا تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 03فروری2021کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے افغانستان اور پاکستان کے مابین نئے ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے طے پانے تک موجودہ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کے لئے توسیع کی منظوری دی۔ موجودہ معاہدہ 11فروری 2021کو ختم ہو رہا ہے۔کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس 08فروری 2021 میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔کابینہ کو آئی پی پیز سے ہونے والے حکومتی مذاکرات اور طے پانے والے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ بیس سالوں میں ملک کو 800ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو تقریبا چار سو ارب روپے کی ادائیگی پری آڈٹ کے بعد کی جا رہی ہے۔ یہ رقم حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو واجب الادا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ محمد علی رپورٹ میں سامنے آنے والی 57ارب روپے کی رقم کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو جج صاحبان اور آڈیٹر پر مشتمل ہے جو اس معاملے کا جائزہ لے کر فیصلہ دے گی۔ کابینہ کو مزیدبتایا گیا کہ اس کمیٹی کے فیصلے کے خلاف آئی پی پیز اپیل کے حق سے دستبردار ہو چکے ہیں۔کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ بارہ آئی پی پیز 92ارب روپے کا کیس جیت چکے تھے۔ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت نے 32ارب روپے بچائے ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت اپنے کسی حق سے دستبردار نہیں ہوئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والی بچت کا فائدہ بجلی کے نرخوں میں کمی کی صورت میں براہ راست عوام کو میسر آئے گا۔کابینہ نے مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے وزیرِ توانائی کو ہدایت کی کہ کسی تکنیکی وجہ پر ہونے والی لوڈشیڈنگ کے ہر واقعہ کا بغور جائزہ لیا جائے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 08فروری 2021کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے تین لاکھ ٹن گندم اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے کی منظوری دی۔وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایا کہ عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں تجاویز پیش کریں تاکہ بالواسطہ ٹیکسوں خصوصا کھانے پینے والی چیزوں پر ٹیکسز کو ممکنہ حد تک کم کیا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔کابینہ کو پاک افغان سرحد اور پاک ایران سرحد پر سمگلنگ کی روک تھام کے اقدامات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مہنگائی‘ اشیاءخوردنوش جو عام آدمی کے مصرف میں آتی ہیں اس کے لئے پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی تھیں وہ موثر نہیں تھیں ان کو ختم کرنے کے احکامات دیئے ، فیصلہ کیا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ جن میں ڈی سی ‘ اے سی اور دیگر کی ذمہ داری تھی کہ وہ قیمتوں پر نظر رکھیں ‘ یہ ذمہ داریاں دوبارہ ضلعی انتظامیہ کو دیدی گئی ہیں۔اس سے قیمتوں میں فرق ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کی وجہ سے بہت سے نقصانات ہوتے ہیں ‘ جس سے ہماری صنعت اورمعیشت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے ،اسی لئے صنعتوں کو وہ منافع نہیں ملتا ‘ اس کی وجہ سے ریونیو کم ہوتاہے تو حکومتیں ان ڈائریکٹ ٹیکسیز لگاتی ہیں۔120ارب روپے ٹیکس کا نقصان پٹرولیم کے شعبے میں ہوتا تھا اور ماحولیات پر بھی اثر پڑتا تھا ،وزیراعظم کی ہدایات پر متعلقہ اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے سمگل شدہ پیٹرول فروخت کرنے پر 2192 پمپس کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ روشن پاکستان سٹیٹ بینک کا اقدام ہے اس سے بیرون ممالک میں پاکستانی اپنا پیسہ انویسٹ کرسکتے ہیں ، اس سکیم کو پذیرائی ملی ہے اب تک 500ملین ڈالر پاکستان بھیجے گئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ اور بالخصوص کراچی کے عوام کو سندھ حکومت کی جانب سے پرانی گندم ریلیز کرنے ، غلط پالیسیوں کی وجہ سے گندم مہنگی خریدنے پر وہاں کے عوام کو آواز بلند کرنی چاہیے اور سندھ اسمبلی میں بھی اس معاملے کو اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومت میں احتجاج عوام کا جمہوری حق ہوتا ہے ، حکومت نے پی ڈی ایم کو احتجاج سے نہیں روکا ، ان کی آخری خواہش اسلام آباد آنے کی ہے تو وہ بھی پوری کرلیں اس سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیکرٹریٹ ملازمین احتجاج کر رہے ہیں ان سے حکومتی ٹیم بات چیت کر رہی ہے، امید ہے جلد اس کا قابل عمل حل نکل آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کرتے ہوئے 400اداروں کو 300ادارے بنا دیاہے ‘ 70سال کے مسائل 32ماہ میں حل نہیں کیے جاسکتے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئینی ترمیمی بل پیش کیا تو اپوزیشن نے جو ہلڑ بازی کی وہ سب کے سامنے ہے ۔جمہوریت کا ڈھانچہ اسی لئے دیر پا نہیں رہا کہ اچھے لوگ پارلیمنٹ نہیں آتے اسی لئے پی ٹی آئی حکومت سینٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدو فروخت روکنے کے لئے ہر قدم اٹھا رہی ہے ۔