وفاقی کابینہ نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کیلئے 50 لاکھ فی کس امدادی پیکیج کی منظوری دے دی ہے، اعظم نذیر تارڑ

111

اسلام آباد۔2اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کیلئے 50 لاکھ فی کس امدادی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، اسی سوچ کے تحت لاپتہ افراد کے متاثرین کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک میکنزم کے تحت لاپتہ افراد کے 2 ہزار کیسز کو شارٹ لسٹ کیا گیا جس میں سے پانچ سال پرانے ایک ہزار کیسز کو پہلے لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، ان مسائل کے حل کیلئے سفارشات کی منظوری دی گئی جس میں نادرا، بینک اکائونٹس اور جائیداد کے مسائل شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں لاپتہ افراد کے لواحقین کیلئے 50 لاکھ روپے فی کس امدادی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی، اس کیلئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ان خاندانوں کے کیسز کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے بعد دہشت گردی نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس میں بین الاقوامی طاقتیں شامل تھیں جنہوں نے پاکستان کو پلے فیلڈ کے طور پر استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ہماری سلامتی کو خطرات لاحق ہو گئے اور اسی سے جڑے بہت سے ایشوز میں سے ایک لاپتہ افراد کا تھا، کئی سالوں سے اس پر بات چیت ہو رہی تھی، سپریم کورٹ نے ججمنٹ کے ذریعے ہدایات دیں جس پر لاپتہ افراد کا کمیشن قائم کیا گیا جو 12، 13 سال سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر بھی اس کے حل کیلئے کوششیں کی گئیں، پارلیمنٹ میں بحث ہوئی اور مختلف تجاویز زیر بحث آئیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2022ء میں پی ڈی ایم کی حکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ایک کمیٹی قائم کی گئی جس میں انہیں کنوینئر بنایا گیا، انہوں نے سٹیک ہولڈرز سے بات کی، وہ کوئٹہ گئے اور وہاں انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے بات کی جبکہ سٹیٹ ایجنسیز کا بھی مؤقف لیا گیا، نگران دور میں بھی لاپتہ افراد کے حوالہ سے کمیٹی قائم ہوئی اور اس نے مزید کام کو آگے بڑھایا اور سٹیٹ ایجنسیز کا مؤقف بھی لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی پر سفارشات تیار کی گئی تھیں۔