اسلام آباد۔31مئی (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے 25 مئی کے لانگ مارچ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اسلحہ کے ساتھ اسلام آباد میں داخلے اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کا سختی سے نوٹس لیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا۔ کابینہ نے امن و عامہ کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے اور عازمین حج کو سہولیات کی فراہمی کے لیے سرکاری حج سکیم2022 کیلئے وزارت مذہبی امور کو 2.44ارب روپے مہیا کرنے کی منظوری دی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 25 مئی کے لانگ مارچ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اسلحہ کے ساتھ اسلام آباد میں داخلے کا سختی سے نوٹس لیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا۔
کابینہ نے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور لانگ مارچ کے دوران خدمات سر انجام دینے پر وزارت داخلہ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا ۔ کابینہ نے لانگ مارچ کے حوالے سے عوام کو اصل حقائق سے میڈیا کے ذریعے آگاہ رکھنے پر وزارت اطلاعات و نشریات کی کارکردگی کو سراہا ۔
وزیر داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں تھی بلکہ ریاست اور حکومت کے خلاف سوچی سمجھی کارروائی تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پی ٹی آئی نے ایک دن پہلے اسلام آباد میں مسلح افراد کو جمع کیا اور امن و امان کی صورت حال کو خراب کیا ۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے لانگ مارچ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی امن و امان کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ فساد کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر برائے مواصلات مولانا اسعد محمود نے لانگ مارچ کے دوران حکومتی حکمت عملی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نقص امن کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا ۔ وفاقی کابینہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کا بھی نوٹس لیا اور شدید تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس مرتبہ ہم پوری قوت کے ساتھ وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوں گے ۔
کابینہ نے امن و عامہ کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی اور وفاقی وزیر قانون، وفاقی وزیر اطلاعات ، وفاقی وزیر اقتصادی امور، وفاقی وزیر مواصلات اور مشیروزیر ازم برائے امور کشمیر پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔یہ کمیٹی اس حوالے سے حکمت عملی مرتب کرے گی۔
وزیر اعظم نے وزارت توانائی کو قومی توانائی بچت پالیسی بنانے اور وزارت اطلاعات کو اس کے حوالے سے موثر عوامی آگاہی مہم چلانے کی ہدایت جاری کی۔ کابینہ نے عازمین حج کو سہولیات کی فراہمی کے لیے سرکاری حج سکیم2022 کیلئے وزارت مذہبی امور کو 2.44ارب روپے مہیا کرنے کی منظوری دی۔ اس منظوری کے بعد 32,453 عازمین کو سرکاری حج اسکیم کے تحت اخراجات میں فی کس 150,000 روپے کی کمی ممکن ہوگی۔ سرکاری حج سکیم 2020 کے لیے اخراجات 551,020 روپے سے بڑھا کر 860,177 روپے کر دیے گئے تھے۔
کابینہ نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق میں اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری سے ممبرکی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ریلوے لاز (ترمیمی)آرڈیننس 2022 ء منسوخ کرنے کی منظوری دی۔اس آرڈیننس کی منسوخی کے بعد پاکستان ریلویز قوانین میں نئی ترامیم لائی جائیں گی۔ نئی ترامیم کا مقصد ریلوے کے نظام میں جدت اور بہتری لانا ہے جو کہ ریلوے بورڈ میں ماہرین کی شمولیت سے ممکن ہو سکے گا۔پیشہ ور ماہرین کو مسابقتی طریقہ کار کے تحت پاکستان ریلویز میں تعینات کیا جائے گا۔
کابینہ نے ارم انجم خان کی بطور سیکرٹری نجکاری کمیشن تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے عبدالخالق شیخ کی بطورانسپکٹر جنرل آف پولیس صوبہ بلوچستان تعیناتی کی منظوری دی۔ کابینہ نے نیپرا ایکٹ 1997ء کے تحت اپیلٹ ٹریبونل میں سید زین العابدین شاہ کو بطور ممبر فنانس اور سلمان ایذاد کو بطور ممبر الیکٹرک سٹی تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے پاکستان میں جاری منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کی سہولت کیلئے ویزوں کی درجہ بندی پرایک دفعہ کی رعایت کی منظوری دی۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ 28مئی 2022ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ملک میں غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 3ملین میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے طریقہ کار کی منظوری۔2ملین ٹن گندم G2Gبنیاد پر جبکہ 1ملین ٹن بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے خریدی جائے گی۔درآمد شدہ گندم پاسکو کو موصول ہوگی اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی صوبائی حکومتوں کو ان کی ضروریات کے مطابق گندم فراہم کرے گی۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریز کیلئے مئی 2022ء کے لئے مہیا کیے جانے والی پیٹرولیم مصنوعات پر ڈی ڈی سیز کی مد میں 62.27ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری ۔
وفاقی حکومت کی طرف سے رمضان پیکج (260,000میٹرک ٹن گندم ۔سستا آٹا)پر عمل درآمد کی خاطر حکومت پنجاب کیلئے بریج فنانسنگ کی منظوری دی گئی تاہم پنجاب کابینہ کی تشکیل کے بعد صوبائی حکومت اپنے وسائل سے بھی رقم مہیا کر سکتی ہے۔ مالی سال 2021-22کیلئے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے زیر انتظام سرکاری دفاتر اور رہائشی عمارتوں کی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے333.912ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ ایٹمی توانائی پلانٹس K-2اور K-3کی مدت تکمیل میں توسیع کی منظوری دی گئی ۔یہ منظوری ان منصوبوں کیلئے چائنہ ایگزم بینک کی طرف سے 383ملین ڈالرقرضے کے حصول کیلئے دی گئی ہے جو کہ مکمل ہو چکے ہیں۔
یوٹیلٹی سٹورز پر آٹا،چینی،چاول اور دالوں پر وزیر اعظم ریلیف پیکج کے تحت سبسڈی جاری رکھنے کی منظوری دی گئی۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو چین سے G2Gبنیادوں پر 2لاکھ میٹرک ٹن یوریا درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔ پام آئل کی درآمد پر 2فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری۔کابینہ نے پام آئل کی درآمد اور دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔وزیر صنعت و پیداوار،وزیر تجارت اور وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی بھی اس کمیٹی کا حصہ ہونگے۔
وفاقی ڈائریکٹریٹ برائے حفاظتی ٹیکہ جات کیلئے 7.56ارب روپے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وزارت داخلہ کیلئے امن و امان قائم رکھنے کی خاطر 107.84ملین روپے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وزارت قانون و انصاف کیلئے 200ملین روپے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وزارت توانائی کیلئے سبسڈی کی مد میں 50ارب روپے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ تخفیف غربت ڈویژن سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 24ارب روپے سپلیمنٹری گرانٹ منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔