اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت کے دوران اب تک این ایف سی ایوارڈ کی مد میں سندھ حکومت کو 1900 ارب روپے دیئے اور رواں سال 17 جون تک 684 ارب روپے سندھ کو منتقل کئے گئے، سندھ حکومت اپنی نااہلی اور چوری چھپانے کیلئے شور کر رہی ہے، سندھ حکومت کورونا ویکسین پر بھی سیاست کر رہی ہے، سندھ حکومت نے ویکسین کی ایک ڈوز بھی خود نہیں منگوائی اسے وفاق ویکسین مہیا کر رہا ہے، رواں ماہ کے آخر تک 60 لاکھ ڈوزز پاکستان پہنچ جائیں گی، ن لیگ کے اندر شہباز شریف کا بیانیہ زور پکڑ رہا ہے جس کی وجہ سے مریم صفدر کا ٹویٹر خاموش ہو گیا ہے، پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی پہلی اے پی سی میں پانی پھر گیا اور ان کے سارے مطالبے ختم ہو گئے، اب یہ لوگ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے اے پی سی کرنے جا رہے ہیں۔
پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی مسلسل تیسری مرتبہ سندھ میں حکومت کر رہی ہے لیکن اس نے صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کام نہیں کئے، بدقسمتی سے پورے صوبے میں ٹینکرز مافیا اور قبضہ مافیا کا راج ہے، وہاں پر کتے کے کاٹنے کی ویکسین دستیاب نہیں ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ سندھ حکومت ترقیاتی بجٹ کا 60 فیصد بھی خرچ نہیں کر سکی، ابھی تک صرف ترقیاتی بجٹ کا 41 فیصد خرچ ہوا ہے جو اس کی نااہلی کا ثبوت ہے، ابھی بھی وفاق جو پیسے سندھ کو دے رہا ہے سندھ حکومت اسے غیرترقیاتی کاموں پر خرچ کر رہی ہے اور ان میں سے 93 ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کورونا بحران کے باوجود اضافی ٹیکس لگائے بغیر محصولات کی مد میں 4700 ارب جمع کرنے جا رہا ہے، سندھ حکومت نے نو ماہ میں 375 ارب روپے ریونیو جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن وہ صرف 175 ارب روپے ہی جمع کر سکی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پوری دنیا کورونا سے نمٹنے کیلئے پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کر رہی ہے لیکن اپوزیشن نے دشمن کی عینک پہنی ہوئی ہے اسے کچھ نظر ہی نہیں آتا، بجٹ میں کورونا ویکسین کیلئے ایک ارب ڈالر مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو قانون سازی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، پہلے بھی یہ لوگ سڑکوں پر آر پار اور استعفوں کی بڑھکیں مار رہے تھے لیکن خوار ہونے کے بعد انہیں واپس پارلیمنٹ آنا پڑا، اب بھی یہ لوگ اے پی سی کا شوق پورا کر لیں، آخر میں انہیں دوبارہ پارلیمنٹ میں ہی آنا پڑے گا، الیکشن ایکٹ ترمیم بل قومی اسمبلی سے پاس ہوا ہے اور سینیٹ سے پاس ہوئے بغیر ایکٹ آف پارلیمنٹ نہیں بن سکتا، سینیٹ میں اپوزیشن کی نمائندگی موجود ہے اسے چاہیے کہ مناسب تجاویز دے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دنیا کے 20 ممالک میں استعمال ہو رہی ہے، اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے ابھی تک مشین دیکھی نہیں اور اعتراض کر رہی ہے، ای وی ایم ٹیکنالوجی کے استعمال سے انتخابی نظام میں شفافیت پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں فرخ حبیب نے کہا کہ موجودہ حکومت خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے تعمیری کردار ادا کر رہی ہے اور اینٹی ریپ آرڈیننس لائی ہے جس پر کام جاری ہے۔