واشنگٹن۔31جولائی (اے پی پی):ویت نام جنگ کے دوران ویت نام کے گائوں سون مائی میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں شہریوں کا قتل عام کرنے والے سابق امریکی فوجی افسرولیم کیلی 80 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
رپورٹ کے مطابق ولیم کیلی کا انتقال رواں سال 28 اپریل کو ہوا تاہم عام لوگوں کو ان کے انتقال کا علم معروف امریکی اخبارات واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹس سے ہوا۔ ان رپورٹس میں سرکاری ریکارڈ کے حوالہ سے ولیم کیلی کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ امریکی فوجیوں کی طرف سے ویت نام کے اس گائوں میں سینکڑوں شہریوں کے قتل عام کے واقعہ کو مائی لائی قتل عام کے نام سے یا د کیا جاتا ہے۔
اس واقعہ میں امریکی فوج کے خلاف برسر پیکار ویت نامی گوریلا فورس ویت کانگ کے ارکان کے خلاف آپریش کے لئے 16 مارچ 1968 کو سون مائ نامی بستی میں بھیجا گیا تھا۔ گائوں والوں کی طرف سے امریکی فوجیوں کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کی گئی اس کے باوجود امریکی فوجیوں نے گائوں کے مکینوں جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے کو چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم کرنے کے بعد انہیں فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
امریکی فوجیوں نے قتل عام کے دوران خواتین سے زیادتی بھی کی۔ امریکا میں اس قتل عام میں ملوث ہونے پر کل 26 فوجیوں کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جن میں سے صرف ایک ولیم کیلی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی لیکن اس وقت کے صدر نکسن نے یہ سزا کم کر دی اور ولیم کیلی نے صرف تین دن جیل میں گزارے اور اس کے بعد وہ صرف ساڑھے تین سال تک گھر میں نظربند رہے۔ ولیم کیلی کو یہ سزا 22 ویت نامی شہریوں کو قتل کرنے کے جرم میں سنائی گئی تھی تاہم ویتنام کی حکومت کے مطابق اس قتل عام میں 504 افراد مارے گئےتھے۔