13.8 C
Islamabad
بدھ, فروری 26, 2025
ہومتازہ ترینٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ گیم چینجرمنصوبہ ثابت ہوگا، دونوں ممالک کے تاجرمشترکہ...

ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ گیم چینجرمنصوبہ ثابت ہوگا، دونوں ممالک کے تاجرمشترکہ منصوبوں کے ذریعہ باہمی تجارتی تعلقات میں اضافہ کیلئے اپنا کرداراداکریں، وزیراعظم محمدشہبازشریف کاتاشقندمیں پاکستان ازبکستان بزنس فورم سے خطاب

- Advertisement -

تاشقند۔26فروری (اے پی پی):وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہا ہے کہ ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ گیم چینجرمنصوبہ ثابت ہوگا، پاکستان منصوبہ پرعملدرآمد میں پرعزم ہے، دونوں ممالک کے درمیان توانائی، کان کنی، معدنیات، ٹیکسٹائل،آئی ٹی اورسیاحت میں تعاون کوفروغ دینے کی وسیع تراستعدادموجودہے، دونوں ممالک کے تاجرمشترکہ منصوبوں کے ذریعہ باہمی تجارتی تعلقات میں اضافہ کیلئے اپنا کرداراداکریں۔انہوں نے یہ بات بدھ کوتاشقند میں پاکستان ازبکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ معروف ازبک فلسفی اورشاعرعلی شیرنووائے نے ایک مرتبہ کہاتھا کہ اقتصادی نموسے شہرخوشحال ہوتے ہیں، بزنس فورم کے انعقاد سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان باہمی استفادہ کیلئے تجارت اورسرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا بلکہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرنے کاموقع بھی ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان کے صدرنے درست طور پر کہاہے کہ دونوں ممالک کے تاجر اور سرمایہ کار ایک دوسرے کے کمپیٹیٹرنہیں بلکہ تمام ممکنہ شعبوں میں باہمی استفادہ کیلئے ایک دوسرے کو تعاون پیش کرے والے ہیں،بزنس فورم ہمارے مشترکہ اہداف اورتمنائوں کے مطابق مشترکہ خواب کی تکمیل کیلئے اہمیت کاحامل ہے، میں پاکستانی تاجروں سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ازبکستان کے صدر کا بھی مشکورہوں جنہوں نے مصروف شیڈول کے باجود اس اہم کانفرنس میں شرکت کی اورصنعت کاری، تجارت وسرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے ایک امید اورعظیم عزم کااظہارکیا۔

- Advertisement -

وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے ازبکستان کے صدرکے ساتھ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کوفروغ دینے کے امورپرتفصیلی گفتگوکی،اس سے یقینی طورپردونوں ممالک کے تاجروں وسرمایہ کاروں کی جانب سے باہمی تجارت وسرمایہ کاری میں بزنس ٹوبزنس معاہدوں کی کوششوں کوتقویت ملے گی،ہم نے ٹرانس افغان ریلویز منصوبہ پربھی بات کی ہے، یہ 7ارب ڈالرمالیت سرمایہ کاری کاایک بڑامنصوبہ ہے،ازبکستان کے صدر اس منصوبہ کیلئے پرعزم ہیں اورمیں یقین دلاتاہوں کہ یہ منصوبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوگا، یہ افغانستان کے راستے ازبکستان سے پاکستان تک ایک راہداری ہو گی،اس سے پورے خطہ میں تجارت کی ہیت تبدیل ہو جائے گی،پاکستان اس منصوبہ کیلئے مکمل طورپرپرعزم ہے،ہم اس منصوبہ کوجلدازجلدعملی جامہ پہنانے کیلئے دیگرممالک کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ کان کنی اورمعدنیات کے شعبہ ازبکستان مہارت رکھتاہے، ازبکستان میں تانبہ نکالا جاتا ہے اوراس سے دیگرمصنوعات تیارہوتی ہے، ہمیں پاکستان میں اس کی ضرورت ہے،پاکستان میں کئی کان کن کمپنیاں خام معدنیات نکالتی ہے اوراسے بھیجتی ہے، اس شعبہ میں ویلیوایڈیشن نہیں ہوتی، کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیاہے کہ آئندہ ایسی کسی کمپنی کوٹھیکہ نہیں دیاجائے گا جس کے ساتھ ڈائون سٹریم انڈسٹری نہیں ہو گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ توانائی کاشعبہ بھی اہمیت کاحامل ہے،ازبکستان میں ہوا اورسورج سے ہزاروں میگاواٹ متبادل توانائی کی پیداوارحاصل ہورہی ہے، اس شعبہ میں برادرممالک سعودی عرب،قطر اور یواے ای نے سرمایہ کاری بھی کی ہے،میں نے اپنے بھائی شوکت مرزایوف سے کہاکہ پاکستان میں سورج اورہواسے بجلی کی پیداوارکی وسیع تراستعدادموجودہے،پانی سے بجلی پیداکرنے والے منصوبے کئی دہائیوں سے جاری ہیں ،توانائی ایسا شعبہ ہے جس میں پاکستان اورازبکستان ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کرسکتے ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورازبکستان میں خصوصی اقتصادی زونزایک اوراہم شعبہ ہے،ازبکستان کے صدرنے کہا ہے کہ ان کے ملک میں ٹیکسٹائل وینچرز کوفعال اورجدید مینجمنٹ وٹیکنالوجی کی ضرورت ہے،انہوں نے واضح طورپرپاکستان کے تاجروں اورسرمایہ کاروں کوٹیکسٹائل وینچرز کی مینجمنٹ سنبھالنے کی دعوت دی ہے، یہ پاکستانی تاجروں کیلئے ایک بہترین موقع ہے،پاکستانی تاجروں کواس سے بھرپوراستفادہ کرنا چاہئے،یہ دونوں فریقوں کیلئے یکساں فوائد کاحامل ہوگا، اسی طرح لیدر،فارما اور سرجیکل آلات میں پاکستان کی مہارت تسلیم شدہ ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے ویزوں میں رعایت پربھی بات کی ہے،ازبکستان کی طرف سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکویقین دلایا گیاہے کہ پاکستانی بزنس کمیونٹی اورحکومتی اہلکاروں کوبغیرکسی تاخیر کے ویزے جاری کئے جائیں گے، اس سے تجارتی تعلقات کوفروغ دینے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ سیاحت ایک اورشعبہ ہے جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں، بخارااور سمرقندمیں تاریخی سیاحتی مقامات موجودہیں،ان علاقوں میں سیاحت کوفروغ دیا جاسکتاہے،پشاور،لاہور کراچی کوئٹہ اورپاکستان کے دیگرعلاقوں کے سیاحوں کوان علاقوں کادورہ کرنا چاہئے ،اسی طرح ازبکستان کے شہریوں کولاہورمیں بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ، کراچی، پشاورکے قصہ خوانی بازار، کوئٹہ اورملک کے قدرتی حسن سے مالامال شمالی علاقہ جات کادورہ کرنا چاہئے، دونوں ممالک کے بزنس مینوں کومشترکہ منصوبوں کے ذریعہ ان سیاحتی مقامات میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے ،اس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ بین الاقوامی سیاحوں کی آمد میں بھی اضافہ ہوگا،یہ ہمارامشرکہ وژن ہے جو دونوں ممالک کے فائدے میں ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورازبکستان کے تاجروں اورسرمایہ کاروں کوان مواقع سے سنجیدگی سے استفادہ کرنا چاہئے، حکومت پاکستان اس حوالہ سے تمام سہولیات فراہم کرنے میں پرعزم ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ دونوں ممالک کوقریب لانے میں ایس آئی ایف سی اہم کرداراداکررہاہے، دونوں ممالک کے متعلقہ افسران ایک دوسرے کے ساتھ رابطے استواررکھیں گے، تمام متعلقہ وزارتوں کے نمائندے پاکستان کادورہ کریں گے اورتجارت، سرمایہ کاری ودیگرشعبوں میں تعاون کوبڑھانے کیلئے معاہدوں پرعملدرآمد کاجائزہ لیں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ کراچی اورگوادرپورٹ درآمدات، برآمدات اورٹرانزٹ گڈز کے تجارتی مراکز ہوں گے، این ایل سی افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں تک سامان کی نقل وحرکت کر چکی ہے، ہم نے اس بات سے اتفاق کیاہے کہ سامان کی نقل وحمل کیلئے این ایل سی اپنے ازبک ہم منصب ادارے کے ساتھ مل کرمشترکہ کمپنی بنائے گی ،یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اور اہم کامیابی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ معدنیات کے شعبہ میں مشترکہ منصوبے اہم موڑثابت ہوں گے ،دونوں ممالک توانائی کے شعبہ میں مشترکہ منصوبے شروع کرسکتے ہیں، اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں تعاون بڑھانے پربھی ہماری بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں سے کہاکہ وہ بخارا،تاشقنداورسمرقند تک سیاحت کے فروغ کیلئے کام کریں۔ وزیراعظم نے پرتپاک استقبال پرازبکستان کے صدر اورعوام کاشکریہ اداکیا اورکہاکہ وہ اسلام آباد میں اپنے بھائی کے استقبال کیلئے چشم براہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اورازبکستان مل کراقوام عالم میں اپنا کرداراداکریں گے۔ قبل ازیں ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے پاکستان کی قیادت اوربزنس لیڈروں کے ساتھ تمام شعبوں میں ممکنہ تعاون کوفروغ دینے پرتبادلہ خیال کیاہے، ہم مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دینے میں پرعزم ہیں،ازبکستان کے دورہ پر ہمیں خوشی ہوئی ہے اورہم پاکستان کے تاجروں کوخوش آمدیدکہتے ہیں، ازبکستان میں تجارت سرمایہ کاری اورمشترکہ کاروباری منصوبوں کے حوالہ سے وسیع مواقع موجودہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان نے اہم کامیابیاں سمیٹی ہیں،ایک برادرملک اورقوم کی حیثیت سے پاکستان کی ان کامیابیوں پرہمیں خوشی ہوئی ہے،پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری، جی ڈی پی میں اضافہ،مہنگائی میں کمی،اورشرح سودمیں کمی پاکستان کیلئے اہم کامیابیاں ہیں، میں اپنی اورازبکستان کے عوام کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کی حکومت کوان کامیابیوں پر مبارکبادپیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی قیادت کے ساتھ ہم نے مختلف شعبوں میں تعاون پرتبادلہ خیال کیاہے اور اس حوالہ سے سیاسی عزم موجودہے،دونوں ممالک شنگھائی تعاون کونسل اوراسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی حیثیت سے مختلف عالمی اورعلاقائی امورپر یکساں خیالات رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معیشتوں کوآگے بڑھانے میں تاجر اورکاروباری برادی کلیدی حیثیت رکھتی ہے،دوطرفہ تعاون کوفروغ دینے کے مشترکہ سیاسی عزم کے حوالہ سے یہ دورہ تاریخی اہمیت کاحامل ہے، باہمی تعاون میں اضافہ کیلئے ہم نے پاکستان کی قیادت کے ساتھ تفصیلی گفتگوکی ہے اورکمپنیوں کودرپیش مسائل تک کے امورکااحاطہ کیاہے، ہم بین الحکومتی کمیشن کواعلیٰ سطح کے تذویراتی شراکت داری میں تبدیل کررہے ہیں،

وزیراعظم پاکستان اورازبکستان کے صدر ہم دوماہ میں ایک بار اورہرماہ میں دونوں ممالک کی متعلقہ شخصیات اورادارے ایک دوسرے کے تعاون کریں گے تاکہ باہمی معاہدوں اورمفاہمت کی دستاویزات پر عملدرآمدکوممکن بنایاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اورازبکستان کے درمیان مسابقت نہیں ہے، دونوں ممالک تعاون کے ذریعے باہمی فوائد سے استفادہ کریں گے،ہمارے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، بیوروکریسی کی رکاوٹوں اوربدعنوانی کوختم کرکے اورشفاف وآزادانہ بات چیت اور تعاون کے ذریعے ہم مستقبل میں بہترین نتایج حاصل کرسکتے ہیں۔

 

پاکستانی تاجروں اورسرمایہ کاروں کوخوش آمدید کہتے ہوئے ازبکستان کے صدرنے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت 400ملین ڈالرکی تجارت ہورہی ہے جس میں اضافہ کے وسیع مواقع موجودہیں، میں نے ازبکستان کے تاجروں اور کاروباری شخصیات سے کہاہے کہ دورہ ازبکستان پرآئے ہوئے پاکستانی تاجراوربزنس کمیونٹی کے ارکان میرے خاندان اوربچوں جیسے ہیں، یہ ازبکستان کیلئے ایک مضبوط دیوارجیسے ہیں اوریہ ہماری معیشت کیلئے ایک عظیم پلیٹ فارم ہے،دوطرفہ تجارت کے حوالہ سے سات سال پہلے کے مقابلہ میں اس وقت صورتحال کافی تبدیل ہوئی ہے، اس حوالہ سے کئی رکاوٹوں کوختم کردیاگیاہے،

اس طرح کی فورمز کے انعقاد سے دوطرفہ تجارت میں مزید اضافہ ہوگا، ہمیں دوطرفہ تجارت کو400ملین ڈالرسالانہ سے بڑھاکر3ارب ڈالر سے زیادہ کرنا ہوگا، انہوں نے پاکستان تاجروں اورکاروباری شخصیات کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فورم کے دوران وہ اپنی مشکلات اورتحفظات سے ہمیں آگاہ کریں،ہمارے وزراء ، بیوروکریسی اورمتعلقہ حکام آپ کی مددکریں گے اورآپ کے ساتھ بھرپورتعاون کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وہ ہمیشہ سے کہتے ہیں شراکت داری باہمی استفادہ پرمبنی ہونی چاہیے، یکطرفہ فائدہ سے ہم باہمی تعاون کے اہداف کوحاصل نہیں کرسکتے، ہم پاکستانی تاجروں اورسرمایہ کاروں کیلئے سازگارماحول فراہم کرنے میں پرعزم ہیں، اعلیٰ سطح کی سٹریٹجک شراکت داری کی تجویز اس ضمن میں ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ توانائی بالخصوص ہوا، پانی اورشمسی ذرائع سے بجلی کے پیداورمیں اضافہ کے منصوبوں پرکام ہوگا، ہم مشترکہ توانائی سٹیشنز کے قیا م اورکان کنی ومعدنیات کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اپنے تجربات ومہارت کوشامل کرنے کیلئے تیارہیں،اسی طرح ٹیکسٹائل کاشعبہ بھی باہمی تعاون کے حوالہ سے اہمیت کا حامل ہے،ازبکستان سالانہ 4.5ارب ڈالرمالیت کی ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات برآمدکررہاہے،ہم لیدرکی صنعت کوبہتربنارہے ہیں، اس وقت کئی پاکستانی فارما کمپنیاں ازبکستان آرہی ہے، ازبکستان سالانہ 3ارب ڈالرکی فارما مصنوعات درآمدکررہاہے، یہ پاکستانی کمپنیوں کیلئے ایک بڑی مارکیٹ ہوسکتی ہے،اس حوالہ سے ہم پاکستانی بزنس کمیونٹی کی تجاویز کاخیرمقدم کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ انہوں نے ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ پربات چیت کی ہے،اس ضمن میں پاکستان، افغانستان اورازبکستان پرمشتمل سہ فریقی کمیٹی کے قیام پراتفاق ہواہے، اس منصوبہ کوعملی جامع پہنانے سے نہ صرف مشرقی ایشیا،جنوبی ایشیا اوروسطی ایشیا کے درمیان رابطے بڑھیں گے بلکہ محفوظ اورسستے ٹرانسپورٹ پرمبنی تجارت میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ازبکستان مختلف شعبوں میں پاکستان سے سیکھنے چاہتاہے، اس طرح کے فورمز کے انعقادسے ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کے مواقع ملیں گے۔انہوں نے پاکستانی تاجروں کومکمل تعاون کایقین دلاتے ہوئے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو2ارب ڈالرتک بڑھانا چاہتے ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=566742

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں