واشنگٹن۔13جون (اے پی پی):امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک سرکردہ تنظیم”جسٹس فار آل “ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلم مخالف واقعات کا ایک موثر اور بھر پور نوٹس لے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس فار آل نے ایک بیان میں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست گجرات میں 22 مئی کو مسلمانوں کے 8ہزار سے زائد مکانات کی بغیر کسی قانونی نوٹس کے مسماری اور بی جے پی کی ایک اور حکمرانی والی ریاست اتر پردیش میں مسلم نوجوانوں پر ہندو توا کارکنوں کے بہیمانہ تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ بھارت کو خصوصی تشویش کا حامل ملک قرار دیے کی امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سفارش پر سنجیدگی سے غور کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ مسلم نوجوانوں پر گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگایا گیا اور انہیں بری طرح مارا پیٹا گیا ، بعد ازاں یہ ثابت ہوا کہ انکے پاس گائے کا گوشت نہیں تھا لیکن ابھی تک حملہ کرنے والوں میں سے کسی کو نہیں پکڑا گیا۔ تنظیم نے محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ امریکہ بھارت تجارتی اور دفاعی تعاون کو مذہبی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر ایک واضح اور بھر پور پیش رفت سے جوڑے اورجنوبی ایشیا میں مذہبی آزادی کے حالات کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی نمائندے کا تقرر کرے ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہجومی تشدد اور مسلمانوں کی املاک کی مسماری معمول بن چکا ہے۔ جسٹس فار آل کے صدر امام عبدالمالک مجاہد نے کہا کہ بھارت کو یہ واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ ملک میں بلڈوزر سیاست کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ تنظیم کے رہنما ظہیر عادل نے کہا کہ امریکہ اس ساری صورتحال پر آنکھیں بند کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔