لندن۔2ستمبر (اے پی پی):امریکی الیکٹرک کار ساز کمپنی ٹیسلا کی یورپ کی متعدد منڈیوں میں فروخت میں کمی کا سلسلہ اگست میں بھی جاری رہا، اس کی بڑی وجہ چین کی کمپنی بی وائی ڈی (BYD) کی سخت مسابقت اور سی ای او ایلون مسک کے خلاف ردعمل کو قرار دیا جا رہا ہے تاہم ناروے، اسپین اور پرتگال میں ٹیسلا کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رائٹرز کے مطابق جاری اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگست میں فرانس میں ٹیسلا کاروں کی رجسٹریشنز میں 47.3 فیصد کمی آئی جبکہ مجموعی آٹو مارکیٹ میں 2.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ سویڈن میں ٹیسلا کی رجسٹریشنز میں 84 فیصد سے زائد کمی ہوئی، ڈنمارک میں 42 فیصد کمی جبکہ نیدرلینڈز میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اٹلی میں بھی 4.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔اس کے برعکس ناروے میں ٹیسلا رجسٹریشنز میں 21.3 فیصد اضافہ ہوا تاہم وہاں بی وائے ڈی کی رجسٹریشنز میں 218 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اسپین میں، جہاں حکومت الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 7 ہزار یورو تک کی سبسڈی دیتی ہے، ٹیسلا کی فروخت میں 161 فیصد اضافہ ہو کر 1,435 گاڑیاں ہو گئی جبکہ بی وائے ڈی کی فروخت 400 فیصد بڑھ کر 1,827 گاڑیوں تک جا پہنچی۔ پرتگال میں بھی سات ماہ کی کمی کے بعد اگست میں ٹیسلا کی رجسٹریشنز میں 28.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔یورپی آٹو مارکیٹ کے تجزیہ کار میتھیاس شمڈٹ کے مطابق ٹیسلا کی مایوس کن فروخت زیادہ مسابقتی مارکیٹ ماحول کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کا یورپ میں ٹیسلا کی فروخت کے حوالے سے حالیہ دعویٰ "غیر حقیقی” معلوم ہوتا ہے کیونکہ مغربی یورپ میں کمپنی کا مارکیٹ شیئر 2024 کے 2.5 فیصد سے گر کر رواں سال کے پہلے نصف میں 1.7 فیصد رہ گیا۔ٹیسلا کی یورپی نمائندگی کا کہنا تھا کہ فروخت میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پیداوار نئے ماڈل ری ڈیزائنڈ ماڈل وائے پر منتقل کی گئی تھی جو 2023 میں یورپ کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی تھی لیکن جون میں ترسیلات شروع ہونے کے باوجود ڈنمارک میں اس ماڈل کی فروخت اگست میں 46.5 فیصد اور سویڈن میں 87 فیصد گر گئی۔