کراچی۔25جنوری (اے پی پی):قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ٹیم پراعتماد ہے، نتائج قومی ٹیم کے حق میں لانے کی کوشش کریں گے، جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کو قابو کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، میرے لئے بہت خوش آئند بات ہے کہ کپتان کی حیثیت سے میرا ٹیسٹ ڈیبیو اپنے ہی ملک میں ہورہا ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پیر کو ورجوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ کافی عرصہ بعد پاکستان میں ایک اچھی ٹیم آئی ہے، ہماری ٹیم میچ کھیلنے کے لئے پرجوش ہے، ٹیم گذشتہ ایک ہفتہ سے پریکٹس اور ٹریننگ سیشن کررہی ہے اور پریکٹس میچ کھیلنے سے ٹیم کے کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوا ہے، ہمارا ٹیم کمبینیشن بہت اچھا ہے جبکہ ٹیم کے کھلاریوں نے میچز کے لئے بہت تیاریاں کی ہیں، ٹیم پراعتماد ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ نتائج پاکستان کے حق میں آئیں۔ بابراعظم نے کہا کہ ہمیں ماضی کے ریکارڈز کو بھلاکر آنے والی سیریز کے بارے میں سوچنا چاہئیے، ہماری ٹیم کی کوشش ہوگی کہ اپنی تیاریوں کے مطابق سوفیصد کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ سیریز میں ان فٹ ہونے کی وجہ سے میں سیریز میں شامل نہیں ہوسکا جس کا مجھے افسوس ہے لیکن یہ میرے لئے بہت خوش آئند بات ہے کہ کپتان کی حیثیت سے میرا ٹیسٹ ڈیبیو اپنے ملک میں ہی ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم بہت اچھی ہے لیکن ہم اپنی پوری صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے، ہماری ٹیم کے تمام کھلاڑی نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے ہوئے ہیں اور انہیں یہاں کی کنڈینشنز کا علم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل ہماری ٹیم کے کمبینیشن کا سب کو معلوم ہوجائے گا لیکن ہماری کوشش یہی ہے کہ جو ٹیم کے لئے بہتر ہو، اسی کمینینشن کے ساتھ ہم میدان میں جائیں، اپنے ملک میں کھیلنے کا یہی فائدہ ہوتا ہے کہ کنڈیشنز کا علم ہوتاہے اور اسی کے مطابق پرفارمنس دینے کی کوشش کی جاتی ہے، مائنڈ بلکل کلیئر ہے کہ ہم نے کس طرح کی ٹیم میدان میں اتارنی ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ صرف بابر اعظم کی وجہ سے بیٹنگ میں کارکردگی اچھی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم میں دیگر بیٹسمینوں کی کارکردگی بہت اچھی رہی ہے اور میری کارکردگی کا دارومدار بھی ٹیم کی وجہ سے ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپتان کی حیثیت سے فیلڈ میں کھلاڑیوں پر زیادہ سختی کرنے کے بجائے انہیں بیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، میدان میں کھلاڑیوں پر سختی کرنا اچھی بات نہیں ہوتی، اگر کھلاڑیوں پر سختی کرنی ہے تو وہ فیلڈ سے باہر ہونی چاہئیے ، تمام کھلاڑیوں کو کوشش کرنی چاہئیے کہ جو منصوبہ بندی کی گئی ہے اس کے مطابق پرفارمنس کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ زیادہ تر سلو ہوتی ہیں ااور ہماری ٹیم کے کھلاڑیوں نے زیاہ تر اسی کے مطابق پریکٹس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک پرفارمنس کی وجہ سے جتنے بھی نئے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے وہ ٹیم کے ساتھ رہتے ہوئے بہت کچھ سیکھیں گے اور میرا نہیں خیال کہ وہ کسی قسم کے پریشر میں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تماشائیوں کے بغیر میچ کھیلنے کا مزا نہیں آتا، کووڈ کی وجہ سے تماشائیوں کے اسٹیڈیم میں آنے کی اجازت نہیں ہے لیکن وہ گھر بیٹھ کر ہمیں بہت سپورٹ کررہے ہیںاور ان کی سپورٹ کا فیڈ بیک ہمیں ملتا رہتا ہے، اسی لئے ہماری بھی کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہم بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم نے کہا کہ کپتان کی حیثیت سے کوئی پریشر نہیں ہے،ہماری کوشش ہوتی ہے کہ بہترین گیارہ کھلاڑیوں کا انتخاب کرکے میدان میں اتراجائے، میدان میں جانے کے بعد تمام کھلاڑیوں کی بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں تاکہ نتائج بہتر آسکیں۔ بابراعظم نے کہا کہ ٹیم میں شامل کئے جانے والے نئے کھلاڑیوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کی اس کارکردگی پر میں بہت خوش ہوں۔ ابابر اعظم نے کہا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کے تمام کھلاڑی تجربہ کار ہیں اور وہ بھارت میں کرکٹ کھیل چکے ہیں جس کی وجہ سے انہیں ایشیا کی کنڈیشنز کا علم ہے، ہماری پلاننگ جنوبی افریقہ کے تمام کھلاڑیوں کے لئے ہے۔