اسلام آباد/ بیجنگ۔5ستمبر (اے پی پی):چائنہ پاکستان ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن کانفرنس کے انعقاد کا مقصد سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تعاون کا فروغ ہے۔
منگل کو کانفرنس کے موقع پر چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا کہ چین سائنس و ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبوں میں بین الاقوامی لیڈر کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے مصنوعی ذہانت، فائیو جی، الیکٹرانک گاڑیوں، بائیو ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی، روبوٹس، بگ ڈیٹا اور ای کامرس سمیت مختلف شعبوں میں تزویراتی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ”ڈیجیٹل پاکستان” کے وژن کیلئے پرعزم ہے اور اس کے تحت اپنے نوجوان اور کاروباری طبقہ کو جامع مواقع فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں سٹارٹ اپ کلچر کو فروغ دے رہے ہیں، اس کے علاوہ سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی قائم کی گئی ہے تاکہ ٹیک کمپنیوں کو پاکستان میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے مراکز اور مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے کیلئے راغب کیا جا سکے۔
معین الحق نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو بہترین ٹیکس مراعات کی پیشکش کر رہا ہے جس کی وجہ سے حالیہ چند سالوں کے دوران آئی ٹی سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے آئی ٹی، سائنس و ٹیکنالوجی کے تعاون کے فروغ کیلئے سی پیک فریم ورک کے تحت حکمت عملی مرتب کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے چائنہ پاکستان ڈیجیٹل، گرین اینڈ ہیلتھ کوریڈور بھی قائم کئے ہیں تاکہ ان شعبوں میں دونوں ممالک کی استعداد سے اضافہ کیا جا سکے۔ پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ ہم اپنے تعلیمی اور ریسرچ کے اداروں اور آئی ٹی کمپنیوں کے چینی اداروں کے ساتھ اشتراک کار کے فروغ کیلئے بھی اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں تاکہ ڈیجیٹل پاکستان کے اپنے عزم کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
پاک۔چین باہمی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین نے حال ہی میں ارتھ سائنسز پر ایک مشترکہ تحقیقاتی مرکز قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین میں منعقد ہونے والی چائنہ انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز (سی آئی ایف ٹی آئی ایس) میں پاکستانی ادارے بھرپور شرکت کر رہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے سائنس، ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو فروغ حاصل ہو گا۔