اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کے فروغ اور ملک کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے مختلف شعبوں میں جدت اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔منگل کو ورلڈ انجینئرنگ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام انجینئرنگ، صنعتی اور تعلیمی شعبے اصلاحات نافذ کریں اور انجینئرنگ کے شعبے میں موجود صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایسی اختراعات کو فروغ دیں جو قومی مسائل کا حل فراہم کریں۔انہوں نے قومی ترقی کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے عالمی سطح پر رونما ہونے والی مارکیٹ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو تیزی سے اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل جدت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔
احسن اقبال نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان 133 ممالک میں سے اختراعی انڈیکس میں 91ویں نمبر پر ہے، حالانکہ ہمارے پاس بہترین اذہان، ایٹمی طاقت اور پانچویں نسل کے طیارے بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے ایک حالیہ حکومتی اقدام کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ملک کے تمام صوبوں میں موجود پانچ انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی یونیورسٹیوں (یو ای ٹیز) کے لیے 6 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے تاکہ عالمی معیار کی تجربہ گاہیں قائم کی جا سکیں اور پاکستانی یو ای ٹیز کو ایک عالمی برانڈ میں تبدیل کیا جا سکے۔وزیر منصوبہ بندی نے انجینئرز، وائس چانسلرز اور یونیورسٹی فیکلٹی کو ہدایت کی کہ وہ اپنی تجربہ گاہوں کو عالمی معیار کے مطابق چوبیس گھنٹے فعال رکھیں، جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک کی اعلیٰ تحقیقی تنصیبات میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں علم کے میدان میں سرحدیں عبور کرنی ہوں گی اور علم کے متلاشی بننے کے بجائے علم دینے والے بننا ہوگا۔انہوں نے ملک میں 90 فیصد شرح خواندگی حاصل کرنے، ہر بچے کو پرائمری تعلیم دلانے اور بچوں میں قد کی کمی جیسے مسائل کے موثر حل پر بھی زور دیا تاکہ پاکستان ایک کامیاب قوم بن سکے۔احسن اقبال نے امید ظاہر کی کہ پاکستان "اڑان پاکستان” منصوبے کے تحت بتدریج برآمدات کے ذریعے ترقی کرتے ہوئے ایک کھرب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت بننا ہوگا اور مینوفیکچرنگ، زراعت، کان کنی، اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور بلیو اکانومی سمیت مختلف شعبوں میں پیش رفت کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے لیے مکمل طور پر تیار ہے تاکہ صنعتی انقلابات 4.0 اور 5.0 کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔ اس مقصد کے لیے، حکومت نے نیشنل سینٹر فار ایکسیلنس اِن بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ، نیشنل سینٹرز فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سائبر سکیورٹی، اپلائیڈ میتھمیٹکس، سیٹلائٹ ٹیکنالوجی سمیت شعبوں کو ترجیح دے رہی ہے ۔