اقوام متحدہ۔5مارچ (اے پی پی):اقوام متحدہ نے ایتھوپیا کے علاقہ ٹیگرے سے اریٹیریا کی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انسانی امداد تک فوری رسائی نہ ہونے سے علاقے میں خوراک کی شدید قلت کے خطرات لاحق ہیں ۔
نیز انہوں نے ٹیگرے میں ایتھوپیا اور اریٹیریا کی افواج کی جانب سے انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کا ا لزام عائد کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل بیشلٹ نے گزشتہ روز ٹیگرے میں ایتھوپیا اور اریٹیریاکی فوجوں کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر کی جانے والی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے گزشتہ سال نومبر میں ایتھوپیا اور اریٹیرین فورسز کی جانب سے ٹیگرے کے دارالحکومت میخیل اور اس کے نواحی علاقوں حمیرا اور ادیگرت میں بلاامتیاز شیلنگ ، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، تشدد، جنسی تشدد اور ایکسوم اور ڈیگیلٹ میں بڑے پیمانے پر قتل عام سے متعلق معلومات حاصل کیں ۔
انہوں نے کہا کہ ٹیگرے میں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ اضافہ ہونے کا امکان ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سیکرٹری مار لوکاک نے ٹیگرے بحران پر سلامتی وکونسل کے اجلاس میں کہا کہ ٹیگرے کی حکومتی انتظامیہ کی جانب سے ٹیگرے میں اریٹیریا کی افواج کی موجودگی کا کھلےعام اعتراف کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ٹیگرے میں ہونے والے مظالم قابل گرفت ہیں لہذا اریٹیریا کی افواج ایتھوپیا سے نکل جائیں اور انہیں ٹیگرے میں مزید تباہی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے ٹیگرے میں انسانی امداد کی وفوری رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس خطے میں45 لاکھ افراد انسانی امدادکے منتظر ہیں لہذا انسانی امداد کی فوری رسائی نہ ہونے سے تباہ کن بھوک کے خطرات لاحق ہیں۔