پائیدار اور ہمہ جہتی معاشی نمو کے حصول کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ

78

اسلام آباد۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے خزانہ اور محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ پائیدار اور ہمہ جہتی معاشی نمو کے حصول کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ہفتہ کو یہاں فنانس ڈویژن میں اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے،وزیر اعظم نے دہائیوں کے بعد ای اے سی کی تشکیل نو کی ہے ، جس کا مقصد تمام شعبوں کو بورڈ پر لے کر بڑے شعبوں میں جامع اور ہموار منصوبہ بندی کے ذریعے پائیدار معاشی نمو کے لئے ٹھوس تجاویز مرتب کرنا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار ، وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو اور وفاقی وزیر برائے قومی خوراک و تحفظ سید فخر امام، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد ، ایس اے پی ایم برائے خزانہ اور محصول برائے ڈاکٹر وقار مسعود ، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری نجکاری ، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان ،نجی ممبران سلطان علی الاناا،فاروق رحمت اللہ اور زید بشیر نےشرکت کی ۔

اکنامک ایڈوائزری کونسل (ای اے سی) کے تیسرے اجلاس کے دوران چار ذیلی گروپوں نے پریزنٹیشن دیں جو ایس او ایز اور نجکاری ، توانائی ، گھریلو تجارت اور قیمت استحکام سے متعلق تھیں ۔خزانہ و ریونیو سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود خان نے قیمتوں میں استحکام سے متعلق ایک تفصیلی جائزہ پیش کیاجس میں ملک میں قیمت استحکام لانے کے لئے قلیل مدتی ، درمیانی مدتی اور طویل مدتی تجاویز شامل تھیں۔ایف اینڈ آر پر ایس اے پی ایم نے موجودہ اور تاریخی تناظر میں پاکستان اور پورے خطے میں قیمتوں کے مابین تقابلی جائزہ پیش کیا۔

وفاقی وزیر برائے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام اور وفاقی وزیر برائے صنعت وپیداوار مخدوم خسرو بختیار نے بھی اس موضوع پر اپنا قیمتی آراء دی۔ فاروق رحمت اللہ نے انرجی سیکٹر کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔ اس پریزنٹیشن میں تیل بہاو سے مارکیٹنگ کے شعبوں تک عمل کو ہموار کرنے کے لئے پائیدار حل لانے کے لئے سفارشات بھی شامل تھیں۔فاروق رحمت اللہ نے اپنی پریزنٹیشن کے دوران ایل پی جی ، دریافت اور پیداوار کے شعبوں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے اور پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے وسائل کی تلاش کے لئے تجاویز دیں

۔سلطان علی نے ریاستی ملکیت سے چلنے والے کاروباری اداروں (ایس او ای) کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دی سیکرٹری نجکاری نے نجکاری سے متعلق آگاہ کیا۔ پریزنٹیشن میں ایس او ای پورٹ فولیو پر مسلسل جائزہ لینے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور ایس او ای کے بہتر انتظام کے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ اس پریزنٹیشن میں ریاست کے زیر ملکیت کاروباری اداروں کے بہتر انتظام کے لئے قلیل المدتی ، وسط مدتی اور طویل المدتی حکمت عملی شامل تھی۔ پریزنٹیشن میں نجکاری کے عمل کو ہموار اور بروقت انجام دینے کے اقدامات کو بھی شامل کیا گیا۔

زید بشیر نے ڈومیسٹک کامرس سیکٹر کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دی جس میں دستاویزی / مربوط شعبوں کو تقویت دینے اور اس کی بحالی اور مختصر مدت کے دوران خوردہ فروشوں کو مزید منظم ماحول میں لاکر قومی خزانے میں شراکت میں اضافہ کرنے کے ذریعہ ای کامرس کی حقیقی صلاحیت کا پوری طرح سے ادراک کرنے کی نشاندہی کی گئی۔کمپنیوں کے اندراج پر ٹیکس کریڈٹ اور درمیانی مدت کے منصوبوں کے تحت خواتین کو ملازمت میں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کے لئے تجویز کیا گیا جبکہ اشیاء خوردونوش کے تاجروں کی ترقی کے لئے مالی سہولیات اور ٹیکس ایڈجسٹ میں تجارتی شعبے کو فروغ دینے کے لئے طویل المدتی حکمت عملی کے تحت تجویز کیا گیا، تمام شرکاء نے اجلاس کے دوران پیش کردہ تجاویز پر سیر حاصل گفتگو کی اور اپنے قیمتی آراء سے آگاہ کیا۔فیصلہ کیا گیا کہ جلد ہی اس سلسلے میں فالو اپ سیشن منعقد ہوگا۔