پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بھی نجات حاصل کرنی ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا نیو یارک میں جی77 وزارتی کانفرنس سے خطاب

151
پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بھی نجات حاصل کرنی ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا نیو یارک میں جی77 وزارتی کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے ہونے والے نقصانات سے بھی نجات حاصل کرنی ہے، مستقبل کے اثرات سے بچنے کے لیے بھی اقدامات ناگزیر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیو یارک میں جی77 وزارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی اکثریت کو اپنی اقتصادی ترقی کے لیے آج بڑے چیلنجز کے ساتھ ساتھ سماجی اور سیاسی بحران کے خطرے کا سامنا ہے، گزشتہ تین سال کے دوران کورونا وباء، سپلائی چین میں رکاوٹ، بڑھتی ہوئی قیمتوں، کرنسیوں کی قدر میں کمی، موسمیاتی تبدیلی اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی خاص طور پر یوکرین کی جنگ اور اس کے ساتھ پابندیوں کے بحرانوں نے ہماری معیشتوں اور معاشروں کو تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال عالمی اقتصادی شرح نمو 3 فیصد سے کم رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ عرصہ میں خوراک، ایندھن اور دیگر اجناس کی قیمتیں بلند اور غیر مستحکم رہیں، ترقی پذیر ممالک کی کرنسیوں کی قدر میں کمی آئی ہے جو ان کے قرض کے بوجھ اور مارکیٹوں میں مزید قرض لینے کا باعث بنے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے ترقیاتی چیلنج کی نوعیت کو تبدیل کردیا ہے، ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ہماری حکومتوں کی جانب سے بھرپور کوششوں اور وسیع بین الاقوامی یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے۔

پائیدار ترقیاتی اہداف کے لئے فنانسنگ گیپ 2019 میں 2.5 ٹریلین سے بڑھ کر آج 4 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہوگیا ہے، اگر موسمیاتی مقاصد کی لاگت کو شامل کیا جائے تو ہمیں پائیدار ترقیاتی اہداف اور موسمیاتی تبدیلی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کئی اضافی کھرب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ250 ملین افراد بھوک کا سامنا کرتے ہیں، ہمارے 82 ممبران قرضوں کی زد میں ہیں، 54 قرض کی پریشانی میں ہیں، مالی کفایت شعاری ان کی ترقی کو روک دے گی اور بھوک اور غربت کو بڑھا دے گی، ہمیں غربت کے جال سے نکلنے کے لیے ایک راستہ بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد ایسے اقدامات شروع کرنا ہے جو ترقی پذیر ممالک کو درپیش فوری چیلنجوں کا جواب دیں اور پائیدار ترقیاتی اہداف اور درکار بین الاقوامی مالیاتی اور اقتصادی نظام میں اصلاحات کو محفوظ بنانے کے لیے حکمت عملی کا خاکہ پیش کریں، ہمیں ایمرجنسی ٹاسک فورس کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کو ترقی پذیر ممالک کے لیے اجناس اور ایندھن کی قیمتوں کو محدود کرنے، خوراک، ایندھن اور کھاد تک ان کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے، ترقی پذیر ممالک جو موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات سے دوچار ہیں، ان اثرات سے نکلنے کے لیے فوری طور پر ان کی فراخدلی سے مدد کی جانی چاہیے،

انہوں نے کہا کہ کوپ 27 پر اتفاق کردہ لاس اینڈ ڈمیج فنڈ کو فعال کرنے پر کام شروع کر رہے ہیں، اس تناظر میں میری حکومت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں ”کلائیمیٹ ریزیلینٹ پاکستان“ کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی پر شکر گزار ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب ہم حالیہ برسوں کے بحرانوں سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، تب بھی گروپ 77 اور چین کو پائیدار عالمی نمو کو بحال کرنے، بین الاقوامی اقتصادی تعلقات میں ایکویٹی شامل کرنے اور اپنے اقتصادی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے درکار نظامی اور ساختی تبدیلیوں کو فروغ دینے میں پیش پیش رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کی اصلاح کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبے کا ساتھ دینا چاہئے، اس میں کئی جرات مندانہ اقدامات شامل ہوں گے جن میں ایک، خودمختار قرضوں کے پائیدار انتظام کے لیے ایک کثیر جہتی طریقہ کار سمیت اجتماعی قرض سے نجات کے لیے ایک بہتر مشترکہ فریم ورک اور ایک نئی خودمختار قرض اتھارٹی شامل ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے قرض لینے کی لاگت کو کم کرنے کے لیے میکانزم بنانا چاہیے،

ترقی پذیر ممالک کو بھی اپنی سرمایہ کاری منڈیوں کی تعمیر اور ٹیکس کوریج اور محصولات کو بڑھا کر نمایاں طور پر بڑےاندرونی وسائل کو متحرک کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنی چاہئیں، اس مقصد کے لیے ڈیجیٹل لین دین سمیت کثیر القومی کارپوریشنز کے ذریعے ٹیکس چوری اور منافع کی منتقلی کو روکنے کے لیے ایک منصفانہ بین الاقوامی ٹیکس نظام کو اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر فراہم کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کریں اور ”لاس اینڈ ڈمیج “فنڈ کو فوری طور پر فعال کریں، ترقی یافتہ ممالک سے کاربن اخراج میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک پائیدار عالمی معیشت کی طرف منتقلی کے لیے پائیدار بنیادی ڈھانچے کی تیزی سے تنصیب کی ضرورت ہوگی، ہمیں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور جی سیون کے عالمی انفراسٹرکچر انیشیٹو جیسے اقدامات کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے دفاتر کو ترقی پذیر ممالک کو ایسے اعلیٰ معیار کے پائیدار بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تیاری میں مدد کے لیے متحرک کیا جانا چاہیے، اقوام متحدہ کے زیراہتمام ملٹی سٹیک ہولڈر پالیسی بورڈ پائیدار انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مفید ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں برآمدات کی قیادت کی نمو کو بحال کرنے کے لیے بین الاقوامی تجارتی نظام کی تشکیل نو کی جانی چاہیے، یہ تمام کامیاب ترقی پذیر ممالک میں ترقی کا بنیادی راستہ رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک بین الاقوامی ٹیکنالوجی معاہدہ جو پائیدار ترقیاتی اہداف کے ساتھ منسلک ہے کو جامع مذاکرات کے ذریعے اپنایا جانا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک منصفانہ بین الاقوامی انفارمیشن ٹیکنالوجی نظام کو اپنانا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک پائیدار ترقیاتی اہداف یا موسمیاتی اہداف کو اس وقت تک حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ ہم اس طرح کے ایجنڈے پر ٹھوس پیش رفت نہ کریں، اس طرح کے ہنگامی اور نظامی اقدامات کے بغیر ترقی کی تقسیم ایک ناقابل عبور خلیج میں بڑھے گی جو ہماری دنیا کو ایک ڈرائونے خواب میں بدل دے گی، ایک ایسی دنیا جو بڑے پیمانے پر انسانی مصائب، سماجی اور سیاسی عدم استحکام اور پھیلتے ہوئے تنازعات سے دوچار ہے، کرہ ارض اور ہماری نسلوں کو آب و ہوا کی تباہی کا بڑھتا ہوا وجودی خطرہ درپیش ہے۔