پائیدار معاشی استحکام کیلئے سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل کا قیام مثبت قدم ہے،سینئر نائب صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس

100

فیصل آباد۔ 22 دسمبر (اے پی پی):پائیدار معاشی استحکام کیلئے حکومت، بیوروکریسی اور بزنس کمیونٹی میں پالیسیوں کے تسلسل اور یکسانیت کے علاوہ سستے خام مال کی فراہمی کا ادراک بڑھنے کے نتیجہ میں سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل کا قیام مثبت قدم ہے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے 34ویں سینئر مینجمنٹ کورس کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا مختصر تعارف پیش کیا اور بتایا کہ ریونیو کے حساب سے یہ ملک کا دوسرا بڑا جبکہ آبادی کے حوالے سے تیسرا اہم ترین چیمبر ہے جس کے 9000سے زائد ممبران 118سیکٹرز اور سب سیکٹرز کی نمائندگی کرتے ہیں جبکہ ہر سیکٹر کے مخصوص مسائل کی نشاندہی کیلئے قائمہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جواپنے اپنے مخصوص مسائل کے حل کیلئے جامع اور قابل عمل تجاویز بھی پیش کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر حکومت اور بزنس کمیونٹی کے درمیان پل کا بھی کردار ادا کرتا ہے۔ ٹیکسٹائل کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ شہر ٹیکسٹائل کی مجموعی برآمدات میں 40فیصد کا گرانقدر حصہ ڈالنے کے علاوہ ملکی سطح پر 40فیصد افرادی قوت کو روزگار بھی مہیا کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد چیمبر پالیسی سازی اور بجٹ کی تیاری میں بھی اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ممبروں کے مسائل کے حل کے علاوہ ہم اپنی سوشل کارپوریٹ رسپانسبلٹی کو بھی کماحقہ ادا کر رہے ہیں۔ فیصل آباد کے مخیر لوگ بڑی تعداد میں ہسپتال اور سکول چلا رہے ہیں جبکہ انہوں نے ورکرز سکولوں کی بھی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سلوگن ہے کہ مزدور کا بچہ مزدور نہیں بنے گا اوراسی مقصد کیلئے انہیں جدید ہنر اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی دی جا رہی ہے۔ شرکاکے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ یہ بات باعث اطمینان ہے کہ اب مقتدر حلقوں میں سیاسی اور معاشی استحکام کی اہمیت کو سمجھا جا رہا ہے اور اس کے نتیجہ میں سپیشل انویسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل قائم کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے سنجیدہ اقدامات سے ڈالر 330سے 285پر آگیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر حکومت سنجیدہ ہو تو حالات مزید بہتر ہو سکتے ہیں۔

ہماری برآمدات کا تمام تر انحصار درآمدات پر ہے اس سے ہمیں درآمدات کے متبادل صنعتوں کو فروغ دینا ہوگا۔ ٹیکسوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں قائم مقام صدر نے کہا کہ معیشت میں زراعت کا حصہ 23فیصد ہے جبکہ ٹیکس ادائیگیوں میں اس کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔ اس طرح معیشت میں ٹیکسٹائل کا حصہ 18فیصد ہے جبکہ ٹیکس ادائیگیوں میں اس کا حصہ 53فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے اور شخص کو اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ فیڈمک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں ابھی تک صرف 32فیصد ترقیاتی کام ہو ئے ہیں اور سہولتیں نہ ملنے کی وجہ سے نئی صنعتوں کے قیام کی شرح سست ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کپاس کی صرف 4ملین گانٹھیں پیدا ہوئیں جبکہ اس سال حکومت کی کوششوں اور وعدوں کی وجہ سے اب تک 8.1ملین گانٹھیں جننگ فیکٹریوں میں پہنچ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں اس وقت ہم 2.5ارب ڈالر کا چاول برآمد کر رہے ہیں جبکہ اس کی برآمد کو 10ارب ڈالر بڑھانے کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایوب ایگریکلچر ریسرچ نے مقامی ماحول سے مطابقت رکھنے والی سویابین کی 2اقسام تیار کی ہیں لیکن ان کی پیداوار 15من فی ایکڑ ہے جبکہ امریکہ اور برازیل 35،35من پیدا وار حاصل کر رہے ہیں۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے سپانسر ڈائریکٹنگ سٹاف عامر فیاض نے فیصل آبا د چیمبر کے متحرک کردار کو سراہا اور کہا کہ زیر تربیت افسروں کے ایسے دوروں سے انہیں بزنس کمیونٹی کے مسائل کو سمجھتے ہوئے پالیسیوں کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرنے میں مددملے گی۔ آخر میں قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد اورعامر فیاض نے شیلڈوں کا تبادلہ بھی کیا۔ اس موقع پر نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی، ایگزیکٹو ممبر میاں محمد طیب اور رانا عامر رضا بھی موجود تھے۔نم لاہور کے سپانسر ڈائریکٹنگ سٹاف عامر فیاض نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔