پائیڈکی عالمی عدم استحکام کے باوجود معاشی استحکام، خسارے پر قابو پانے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی حکومتی کوششوں کی تعریف، مزید اصلاحات کی ضرورت پر زور

6
Pakistan Institute of Development Economics
Pakistan Institute of Development Economics

اسلام آباد۔29جون (اے پی پی):پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمود خالد نے بجٹ26۔ 2025 پر حکومت کی کوششوں کو سراہا جس نے عالمی عدم استحکام کے باوجود معاشی استحکام، خسارے پر قابو پانے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی کوششیں کی ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مستحکم ترقی کے حصول کے لیے مربوط حکمت عملی، مالیاتی شفافیت اور عوامی اعتماد ضروری ہے۔

یہ بات انہوں نے پائیڈ کے زیر اہتمام بجٹ 26۔ 2025 قوم کی خواہشات کا خاکہ کے عنوان سے سیمینار میں اپنے ابتدائی کلمات میں کیا ۔ وفاقی بجٹ کے وعدوں، پیش رفت اور خامیوں پر روشنی ڈالنے کے لیے بجٹ26۔ 2025 قوم کی خواہشات کا خاکہ کے عنوان سے اتوار کو اس سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں پالیسی سازوں، ماہرین معیشت اور صنعتی رہنماؤں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ آیا یہ بجٹ پاکستان کی جامع ترقی، مضبوط معیشت اور علم پر مبنی معاشی نظام کی خواہشات کے مطابق ہے یا نہیں۔

سیمینار سے پرائم انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر علی سلمان نے اپنے خطاب میں حکومت کے حقیقت پسندانہ محصولاتی ہدف کی تعریف کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیکس کی شرح بڑھانے سے متوسط اور کم آمدنی والے گھرانوں پر بوجھ پڑتا ہے، انہوں نے اپنی تجویز میں کہا کہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، صوبوں اور مقامی حکومتوں کو اختیارات دینے، کارکردگی سے منسلک بجٹ مختص کرنے اور ٹیکس پالیسی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ گرین ڈیجیٹل اکانومی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صفدر سہیل نے معاشی بحالی پر توجہ کو سراہا لیکن بجٹ میں ماحول دوست ترقی اور ٹیکنالوجی کے انضمام کے لیے واضح پالیسی کے فقدان پر تشویش کا اظہار کیا۔

پائیڈ کی ڈائریکٹر ڈاکٹر حفصہ حنا نے کہا کہ اگرچہ آئی ایم ایف کی معاونت سے معاشی استحکام آیا ہے لیکن اس نے طویل مدتی ترقیاتی منصوبہ بندی کو محدود کر دیا ہے۔ انہوں نے عالمی عدم استحکام، کاربن ٹیکس اور توانائی کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے مہنگائی کے خطرے سے بھی آگاہ کیالیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر میکرو اکنامک اور ساختی پالیسیاں بہتر طریقے سے ہم آہنگ کی جائیں تو مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں ۔

شرکاء نے تجویز پیش کی کہ اڑان پاکستان فریم ورک کو وفاقی اور صوبائی سطح پر اصلاحات کی رہنمائی کے لیے استعمال کیا جائے۔ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن، فارملائزیشن اور ٹیکس کے بوجھ کو منصفانہ طور پر تقسیم کیا جائے۔ سرکاری سرمایہ کو ترجیحی ترقیاتی اہداف سے جوڑا جائے۔ سول سوسائٹی اور پائیڈ جیسے تھنک ٹینکس کو بجٹ کی تیاری اور نگرانی میں شامل کیا جائے تاکہ شفافیت اور بہتر ہدف کا حصول یقینی بنایا جا سکے ۔

ڈاکٹر ناصر اقبال نے کہا کہ اگرچہ بجٹ میں کئی مثبت پہلو شامل ہیں لیکن اس کے اثرات کا انحصار مسلسل عملدرآمد، کارکردگی کے معیارات اور اداروں کی اصلاحات کے لیے تیاری پر ہوگا۔ سیمینار کے اختتام پر مقررین نے زور دیا کہ پاکستان کے بجٹ کے عمل میں شفافیت، پالیسی ہم آہنگی اور شہری شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ یہ بجٹ قومی تبدیلی کا ذریعہ بن سکے ۔

اس سیمینار میں ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی استحکام کو صرف پہلا قدم سمجھا جائے اور اس کے بعد جامع اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان مستقل ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔