پشاور۔31جنوری (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی اور چیئرمین پاکستان علما کونسل محمد طاہر اشرفی نے پشاور میں پادری ویلیم سراج کے قتل پرافسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مسلم و غیر مسلم مذہبی رہنمائوں کو نشانہ بنانے کا مقصد ملک کے اندر انتشار پیدا کرنا ہے
، ایک طرف مذہبی قائدین کو نشانہ بنایا جا رہا ہےاور دوسری طرف فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ ہمیں باہمی اتفاق اور اتحاد سے ان سازشوں کو ناکام بنانا ہے،پہلے بھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو شکست دی تھی اور آئندہ بھی دیں گے ،مسیحی مذہبی رہنما سراج ولیم کے مجرم جلد گرفتار ہوں گے اور کیفر کردار تک پہنچیں گے، پاکستان کے علماء و مشائخ ، مذہبی قائدین اور مسلم عوام اپنی مسیحی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔
سوموار کومسیحی رہنما پادری سراج ولیم کے قتل پر تعزیت کے موقع پر پشاور کیپٹل چرچ میں بشپ آف پشاور اور مسلم علماء و مشائخ اور دیگر مذاہب کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب انہوں نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتیں افغانستان میں ہونے والی ناکامی کے بعد پاکستان میں انتشار پیدا کر کے پاکستان افغانستان تعلقات کو خراب کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز مسیحی مذہبی رہنمائوں پر ہونے والے حملے پر پورا پاکستان افسردہ ہے اور کسی کو بھی پاکستان کے امن و سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی قائدین کو پاکستانی ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔
اس سے پہلے بھی گزشتہ دنوں ایک مذہبی رہنما کو نشانہ بنایا گیا۔ قاتلوں کا مقصد ملک کے اندر بد امنی پھیلانا اور پاکستانیوں کو نشانہ بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے واقعات انتہائی کم ہوئے ہیں ، بیرونی قوتیں پاکستان کے تشخص کو خراب کرنے کیلئے بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کے واقعہ پر خیبر پختونخوا صوبائی حکومت ، پولیس اور ملک کے سلامتی ادارے انتہائی محنت سے کام کر رہے ہیں اور امید ہےکہ جلد مجرموں تک پہنچیں گے۔
انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے پادری سراج ولیم کے لواحقین سے تعزیت کی اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم مسیحی برادری کے غم میں شریک ہے اور ہم پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کسی کو بھی پاکستان کی اقلیتوں کا حق تلف کرنے یا انہیں نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا جن لوگوں نے یہ عمل کیا نہ وہ اسلام کے دوست ہیں ، نہ پاکستان کے دوست ہیں نہ انسانیت کے دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 80 ہزار پاکستانیوں کی قربانیوں کے بعد امن آیا ہے اور انشاء اللہ اس امن کے قیام کیلئے تمام پاکستانی اپنے سلامتی اداروں اور پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔