پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق صبا صادق سے پاکستان میں ویتنام کے سفیر کی ملاقات، انسانی حقوق اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت

7

اسلام آباد۔18جون (اے پی پی):پارلیمانی سیکرٹری برائے انسانی حقوق و رکن قومی اسمبلی صبا صادق سے پاکستان میں ویتنام کے سفیر فام آن توان نے بدھ کو یہاں وزارت انسانی حقوق میں ملاقات کی جس میں انسانی حقوق اور انسانی ترقی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پارلیمانی سیکرٹری صبا صادق نے سفیر کا پرتپاک خیرمقدم اور اپنےدفتر میں انہیں گلدستہ پیش کیا۔ملاقات کے دوران علاقائی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے امور پر خیالات کا تبادلہ اور باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔سفیر فام آن توان نے ویتنام اور پاکستان کے درمیان انسانی حقوق اور سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے ۔ گزشتہ آٹھ دہائیوں کے دوران ویتنامی قوم نے آزادی، خودمختاری اور سماجی ترقی کے لئے نمایاں جدوجہد کی ہے۔

انہوں نے پاکستان اور ویتنام کے درمیان 53 سالہ سفارتی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے سیاست، تجارت اور اقتصادی تعاون میں ہونے والی پیشرفت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک قومی ترقی اور علاقائی ہم آہنگی کے مشترکہ مفادات رکھتے ہیں۔سفیر نے بتایا کہ 2024 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 850 ملین ڈالر تک پہنچ گیا تھا جبکہ 2025 کے پہلے چھ ماہ میں یہ حجم 402 ملین ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 28 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ سال کے آخر تک یہ حجم 950 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔انہوں نے بڑھتے ہوئے تجارتی وفود کے تبادلوں اور دو طرفہ معاہدوں کو اقتصادی تعلقات کے مضبوط ہونے کا مظہر قرار دیا۔ انہوں نے مشترکہ بین الحکومتی کمیٹی اور دو طرفہ سیاسی مشاورت جیسے طریقہ کار کو باہمی تعاون کے لئے اہم قرار دیا۔سفیر نے تجارتی میلوں

نمائشوں اور بزنس فورمز جیسے پروگراموں کے ذریعے سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینے پر زور دیا اور پاکستانی کاروباری افراد کو ویتنام میں کپاس، ادویات، جراحی آلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔انہوں نے کہا کہ ویتنام چائے، ربڑ، کالی مرچ، خشک میوہ جات، ٹیکسٹائل اور کیمیکلز کی برآمدات میں تعاون فراہم کر سکتا ہے۔ ویتنام اس وقت 220 ممالک اور خطوں کے ساتھ تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات رکھتا ہے اور تقریباً 70 بین الاقوامی و علاقائی تنظیموں کا رکن ہے۔انہوں نے بتایا کہ ویتنام کا جی ڈی پی 2024 میں 430 ارب ڈالر رہا جو 2025 میں بڑھ کر 490.87 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے، جس کی شرح نمو 6.93 فیصد ہے۔ ملک کی فی کس آمدنی 4300 ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ ویتنام عالمی سطح پر کالی مرچ

کاجو اور چاول کا ایک بڑا برآمد کنندہ بن کر ابھرا ہے۔سفیر فام آن توان نے کہا کہ ویتنام عالمی ہم آہنگی، سیاسی استحکام اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام عالمی سطح پر وسعت پاتے ہوئے ایک جدوجہد کرنے والی معیشت سے ابھرتی ہوئی درمیانی آمدنی والی قوم بن چکا ہے ۔