پارلیمان ایک سپریم ادارہ ہے ،پارلیمان کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں ، قانون سازی بنیادی طور پر پارلیمان کی صوابدید ہے ،وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ کا پریس کانفرنس سے خطاب

146

اسلام آباد۔13اپریل (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے کہاہے کہ سب کو عدل و انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے ، پارلیمان ایک سپریم ادارہ ہے ،پارلیمان کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں ، قانون سازی بنیادی طور پر پارلیمان کی صوابدید ہے ،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر بنچ کی تشکیل کرتے ہوئے بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے کوئی جج شامل نہیں کیا گیا ،بنچ کی تشکیل اور عجلت میں معاملے کی سماعت کی گئی جبکہ یہ ابھی قانون بنا ہی نہیں ہے ، بل پر سماعت ہوئی تو حکومتی موقف نہیں سنا گیا ۔

جمعرات کو اسلام باد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ نے کہاکہ کچھ دن قبل بھی ایک کیس میں اسد عمر کو تو سنا گیا لیکن دیگر جماعتوں کو نہیں سنا گیا۔ انہوں نےکہا کہ یہ تاثر بہت افسوسناک ہے کہ بنچ کی تشکیل سے فیصلہ کا اندازہ لگایا جاتا ہے ، یہ معاملہ جس تیزی سے سماعت کیلئے مقرر کیا گیا پتہ چلتا ہے کس قسم کا فیصلہ آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کسی جج کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا ، کیا امر مانع ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ججز شامل نہیں کیے گئے ؟ انہوں نے کہاکہ ابھی قانون بناہی نہیں اورسماعت کیلئے مقررکردیاگیا،2ہفتے سے فل کورٹ کی استدعاکررہے ہیں،پارلیمان آئین کاخالق اورسپریم ادارہ ہے،قانون سازی پارلیمان کااختیارہے،کسی ایک جماعت کی خاطرپارلیمان کی حیثیت پرسمجھوتہ نہیں ہوناچاہیئے،پارلیمان سپریم ادارہ ہے جس کی توہین نہیں ہونی چاہیئے،

سوالات اٹھ رہے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کو کیوں ترجیح دی جارہی ہے ؟ انہوں نے کہاکہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں ،عدلیہ اوراس کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن کئی سوال اٹھ رہے ہیں، پرویزالہی کیخلاف درخواست4ماہ سے التواکاشکارکیوں ہے ؟،توشہ خانہ کے تحائف بیچنے اورفارن فنڈنگ کانوٹس نہیں لیاگیا۔عطاء تارڑ نے کہاکہ ایک منتخب وزیراعظم کوتنخواہ نہ لینے پرگھربھیج دیاگیا،

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کوسہولت کاری دی جارہی ہے، آج بھی عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی سہولت دی گئی۔ انہوں نےکہا کہ عمران خان کی جس طرح کی سہولت کاری ہوئی اس کی مثال نہیں ملتی۔عطاء تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے سے متعلق بل مسترد کردیا اس بل پر اج قومی اسمبلی میں بحث ہوگی اور واضح فیصلہ ہوگا ۔