36.6 C
Islamabad
منگل, مئی 13, 2025
ہومقومی خبریںپارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز ہے، جس کی توہین کی جا رہی...

پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز ہے، جس کی توہین کی جا رہی ہے، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

- Advertisement -

اسلام آباد۔26اپریل (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز ہے، جس کی توہین کی جا رہی ہے، پاکستان کے عوام کے پیسے کی اجازت صرف عوام کا یہ منتخب ایوان دے سکتا ہے، ہم نے ماضی میں بھی کسی غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہیں کیا آج بھی نہیں مانیں گے، صرف ایک خط سے کام نہیں چلے گا، اس ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے، ایوان کی استحقاق کمیٹی میں توہین پارلیمنٹ کی کارروائی کی جائے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 90 دن میں الیکشن کرانے کی شق ہم نے نہیں توڑی کسی اور نے توڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں جن ارکان نے استعفے دیئے جن کے استعفے منظور بھی ہوئے اس کے تحت ان کی نشستوں پر بھی ضمنی الیکشن ہونے تھے۔ مگر عدالتوں نے انہیں حکم امتناعی جاری کئے اور وہ ضمنی الیکشن بھی 90 دن سے کہیں آگے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہفتوں سے ملک میں تماشا چل رہا ہے اور آئینی بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔ ہم پر اقلیتی فیصلہ مسلط کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 90 دنوں کے اندر الیکشن کرانے یا کسی اور تناظر میں آئین کی خلاف ورزی نہیں چاہتے ہیں، سپریم کورٹ آئین کی تشریح کرنے کا اختیار رکھتی ہے نہ آئین میں ترمیم کرنے کا۔ پیپلزپارٹی نے 1973ء کا آئین دیا اور ہم نے اٹھارویں ترمیم کے بعد آئین کو بحال کیا ۔

- Advertisement -

ہم نے آئین وفاقی اکائیوں کو جوڑنے اور صوبوں کو ان کے حقوق دلوانے کیلئے بنایا۔ پارلیمنٹ مدر آف انسٹی ٹیوشنز ہے اس کی توہین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ادارہ جس نے آئین کا تحفظ کرنا ہے وہ کیسے یہ کر سکتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے ووٹ کا اختیار بھول جائے۔ وہ وزیراعظم کو کیسے یہ ڈائریکشن دے سکتے ہیں، ہم نے آئین کی خلاف ورزی کا کبھی سوچا بھی نہیں، ہم نے ماضی میں بھی کسی غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہیں کیا آج بھی نہیں مانیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سے کوئی غیر آئینی اقدام کرانا چاہ رہے ہیں یہ توہین پارلیمنٹ ہے صرف خط سے کام نہیں چلے گا۔ اس ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے، قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں یہ معاملہ اٹھایا جائے۔

وزیراعظم اس ایوان کا منتخب وزیراعظم ہے، اگر اس پر کوئی حرف آتا ہے تو یہ اس پورے ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چار تین کے اکثریتی فیصلے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بحران میں و فاق پاکستان، جمہوریت اور ملک کی معیشت کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63۔اے کو ری رائٹ کرنے کو دیکھا جائے تو نظر آ رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے صوبے میں جنرل الیکشن کا انعقاد درست فیصلہ نہیں ہے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن بیک وقت ہوں۔ عدلیہ اپنے دائرہ کار میں رہے گی اور پارلیمنٹ کو اپنے دائرہ کار میں رہنے دیا جائے تو بات چیت کا عمل چل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی پنچائیت میں لوگ مذاکرات چاہتے ہیں تو ان کی کامیابی مشکل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ تاریخ میں وہ اچھے لفظوں سے یاد رکھے جائیں تو انہیں چاہئے کہ وہ ذاتی طور پر مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=360965

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں