پارلیمنٹ کا رولز اینڈ پروسیجر کا قانون سپریم کورٹ کے فیصلے کی عملداری ہے۔ احسن اقبال

98
Federal Minister for Planning Professor Ahsan Iqbal

لاہور۔8مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا رولز اینڈ پروسیجر کا قانون صوابدیدی اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی عملداری ہے۔

ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے پیر کے روز نا رروال میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں کچھ ایسے اقدامات اٹھ ئے جارہے ہیں جس سے ملک میں بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے،

سپریم کورٹ نے 2016 میں ایک فیصلہ کیا تھا جس میں کہا تھا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے صوابدیدی اختیارات غیر آئینی ہیں،اب پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کے صوابدیدی اختیارات کو اسی طرح ختم کیا گیا ہے جیسے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے اختیارات سپریم کورٹ نے ختم کئے تھے،پارلیمنٹ کا رولز اینڈ پروسیجر کا قانون ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی عملداری ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ کونسا آئین اور قانون ہے جس میں چیف جسٹس کے لئے صوابدیدی اختیارات رکھنا جائز ہوں جبکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے لئے ناجائز ہوں۔

چو ہدری احسن اقبال نے کہا کہ اپنے صوابدیدی اختیارات پر چیف جسٹس کی طرف سے ایک ایسا بینچ تشکیل دینا جس میں پانامہ کیس کے دوجج ہیں، جن کے بارے میں پاکستان کے ہر شہری کو پتہ ہے ان کی کیا سوچ ہے ، وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت جو کنڈکٹ ہے ،ہم اسے بحث میں نہیں لاتے لیکن ہمیں آئین یہ حق دیتا ہے کہ لیکن اگر آئین کی حدود سے تجاوز اقدامات اٹھائےجائیں جس سے عدالت کے اپنے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو تو اس پر سوالات اٹھ سکتے ہیں اور تنقید بھی ہو سکتی ہے ۔

وفا قی وزیر نے کہا کہ اس امر کی وضاحت دی جانی چاہیئے کہ صوابدیدی اختیارات کو کس آئین اور قانون کے تحت جا ئز قرار دیا جارہا ہے اور پھر فل کورٹ بینچ کیوں تشکیل نہیں دیا جاتا جس کے لئے پوری قوم مطالبہ کر رہی ہے ،ا نہوں نے کہا کہ 2017 سے ایک مخصوص بنچ ایک خاص قسم کے فیصلے کررہا ہ جن کا فائدہ ایک سیاسی جماعت کو پہنچ رہا ہے اور جن فیصلوں کا نشانہ ایک اور سیاسی جماعت بن رہی ہے ۔ وفا قی وزیر نے کہا کہ اس سے پاکستان میں رول آف لا نہیں ہو گا ۔