کوئٹہ۔12اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال نے وزارت اعلیٰ کے منصب اور پارٹی کی صدارت سے مستعفی ہو نے کی بجائے تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ناراض اراکین بھی اپنی اکثریت ظاہر نہیں کرسکے اور ناراض اراکین سب سے زیادہ میرے پاس آتے اور قریب تھے کبھی بھی کسی سے ملنے سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی میرے دفتر کے دروازے کسی کے لئے بند ہوئے ہیں حکومتی معاملات معمول کے مطابق چلا رہا ہوں ساتھیوں کو منانے کے لئے گفت و شنید جاری ہے اور تحریک عدم کا آخری دم تک مقابلہ کروں گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ منگل کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ، جمہوری وطن پارٹی کے پارلیمانی لیڈر مشیر بلدیات نوابزادہ گہرام بگٹی اور دیگر ساتھی بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ جام کمال کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم ناراض اراکین کو منا لیں انہوں نے واضع کیا کہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے مستعفی نہیں ہورہا حالانکہ پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے سے متعلق ایک ٹویٹ کیا تھا اس ٹویٹ پر ساتھی اراکین ناراض ہوئے اور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا میں نے پارٹی صدارت سے تحریری طور پر استعفیٰ نہیں دیا اور نہ دوں گا ۔
انہوں نے کہا کہ ناراض اراکین کے خلاف کارروائی کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھنے کا کوئی ارادہ نہیں میں حکومتی امور معمول کے مطابق چلا رہا ہوں، تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی سیاست میں کسی پل خطرہ ہوتا ہے نہ خطرہ ٹلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں سوشل میڈیا نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی سے اور کوئی پارٹی نہیں نکل رہی انہوں نے کہا کہ ناراض اراکین سب سے زیادہ مجھ سے ملتے تھے اور میں نے ہر وقت ان کو وقت دیا ہے میرے دفتر کے دروازے کسی کے لئے بند نہیں ہماری آخری دم تک یہی کوشش ہے کہ سب کو ساتھ لیکر چلیں اگر کوئی فیصلے سے اختلاف رکھتا ہے تو اس میں اکثریتی رائے کو فوقیت دی جاتی ہے اور چند لوگوں کو اکثریتی فیصلے میں ضم ہونا پڑتا ہے 14 اراکین نے عدم اعتماد ظاہر کیا انہیں بھی منظر عام پر آنا چاہئے،
تحریک عدم اعتماد کے پیش ہونے پر اکثریت کا فیصلہ اٹل ہوگا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف پیدا ہونے والی صورتحال حکومت کی تشکیل کے دن سے ہی ہمیں درپیش ہے۔ کیونکہ اپوزیشن بھی روز اول سے ہی ترقی کے خلاف ہے اور سازشیں کررہی ہے اور اپوزیشن کی جانب سے بجٹ کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی گئی ہم تمام اتحادی حکومت کے خلاف ہر غیر جمہوری عمل اور سازش کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں گے اور مقابلہ کریں گے۔
اور بلوچستان کی مخلوط حکومت متحد ہے حکومت کے اتحادی ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری اور ہمارا فرض ہے کہ ناراض دوستوں کو منائیں ۔اپوزیشن نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا، قد آور شخصیات پر گملے پھینکے اور اسمبلی کے گیٹ بند کئے اپوزیشن سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ کی تعداد 23 ہیں تو کیسے کہتے ہیں کہ اکثریت ہمارے ساتھ ہیں ۔ اے این پی سیاسی اور جمہوری جماعت ہے ۔
ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ نا جانے کونسی وجوہات پر ہمارے ساتھی ضد کررہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ہم انہیں جلد منالےں گے۔ وزیر اعلیٰ جام کمال تمام ناراض اراکین کو منانے کے لئے خود ان کے پاس گئے اور ناراض ساتھیوں کو صرف ایک بات کہی ہے کہ یہ گھر کی بات ہے اور گھر میں ہی حل ہونی چاہئیں تاکہ کسی اور کو فائدہ نہ پہنچے نہ جانے کیوں حکومت کا حصہ اراکین بضد ہے حالانکہ ہماری کوشش ہے کہ ایک ایک ساتھی کے پاس خود جائیں اور انہیں منائیں تاکہ موجودہ بحران کا خاتمہ ہوسکے۔