اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):پاکستان میں پالیسی سازی کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے ورلڈ اکنامک فورم کے کنٹری پارٹنر انسٹیٹیوٹ ”مشعل پاکستان” اور سینٹر آف پاکستان اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز (سی او پی اے آئی آر) نے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ اس ایم او یو کا مقصد ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی اور اسلوب حکمرانی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ تزویراتی پیش بینی اور پبلک پالیسی میں جدت کو ادارہ جاتی شکل دینا ہے۔ بدھ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق مفاہمت کی یہ یادداشت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے استفادہ، بیانیہ سفارت کاری کے فروغ اور قومی مسابقت میں اضافہ کرتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے پاکستان کے ادارہ جاتی ردعمل کو جدید بنانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
”سی او پی اے آئی آر” کی صدر آمنہ منور اعوان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کا مستقبل ذہانت کو اثرورسوخ میں تبدیل کرنے کی اس کی صلاحیت پر منحصر ہے۔ یہ شراکت داری پاکستان کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) گورننس، ڈیجیٹل سفارت کاری اور قومی اصلاحاتی حکمت ہائے عملی جیسے شعبوں میں محض پالیسی کے پیروکار کے طور پر نہیں بلکہ ایک فکری رہنما کے طور پر اعلیٰ مقام دلانے میں معاون ہو گی، ہم اسے باہم معاون طرز حکمرانی کے لئے ایک نئے دور کا آغاز تصور کرتے ہیں۔ ”مشعل” پاکستان کے سی ای او عامر جہانگیر نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے عالمی اشاریے صرف سکور کارڈز نہیں بلکہ یہ تزویراتی عکس ہیں۔
سی او پی اے آئی آر کے ساتھ اس شراکت داری کے ذریعے ہم پاکستان کو عالمی سطح پر واضح اور موثر انداز میں مسابقت کی حامل صلاحیتوں سے آراستہ کرنے کے خواہاں ہیں۔ تعاون کے کلیدی شعبوں میں اسلوب حکمرانی اور ادارہ جاتی اصلاحات پر مبنی رپورٹس، پبلک پالیسی اور سٹریٹجک کمیونیکیشن کے بارے میں پارلیمنٹیرینز، میڈیا، پروفیشنلز اور نوجوانوں کی تربیت، فیلوشپس کا اجراء، سٹریٹجک مضمون نویسی کے مقابلے اور جامعات کے ساتھ نصابی شراکت داری شامل ہیں۔ مفاہمت کی یہ یادداشت ابتدائی طور پر تین سال کے لیے مثر ہو گی اور اسے باہمی آمادگی سے توسیع بھی دی جا سکے گی۔