اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاناما، پیراڈائز اور اب پینڈورا پیپرز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ لوٹی گئی دولت کی منی لانڈرنگ کے لئے ہزاروں آف شور کمپنیوں کو استعمال کیا گیا۔ ان میں سے جن 700 کا تعلق پاکستان سے ہے ان سے ضرور اس لاقانونیت اور دولت کے ذرائع کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
جمعرات کو اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ لوٹی ہوئی رقم واپس لائی جائے لیکن ان ٹیکس چوری کی پناہ گاہوں کا کیا کریں؟ ایک صدی سے زائد عرصے سے مغرب کے زیر سایہ ٹیکس پناہ گاہوں میں لوٹی ہوئی دولت چھپانے کی ایک طویل تاریخ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دولت ستائے ہوئے یہودیوں اور میرے ملک سمیت دیگر ممالک سے ہتھیائی گئی، کھربوں ڈالر کی اس پیچیدہ سکیم کا انداز اور طریقہ کار بالکل ایسٹ انڈیا کمپنی کی لوٹ مار جیسا ہے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان اپنی دولت باہر جانے سے روکنے کے لیے نظام بہتر کر رہا ہے، فیٹف نے اس میں ہماری مدد کی، ہماری دولت وصول کرنے والے ممالک نے لمبے عرصے تک دنیا کے غریبوں کے استحصال سے خود کو امیر کیا۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں سکندر اور قزاق کے درمیان مکالمے کا بھی حوالہ دیا جس میں علامہ اقبال کے نزدیک چھوٹے بڑے لٹیرے ایک جیسے ہیں۔ صدر نے وہ مکالمہ بھی ٹویٹ کیا ہے جو اس طرح ہے۔
صلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری
کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی
قزاق:
سکندر! حیف، تو اس کو جواں مردی سمجھتا ہے
گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رسوائی؟
ترا پیشہ ہے سفاکی، مرا پیشہ ہے سفاکی
کہ ہم قزاق ہیں دونوں، تو میدانی، میں دریائی”