اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):ماہرین نے پاکستان کی قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لئے پانڈا بانڈز کو اہم مالیاتی ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پائیدار سرمایہ کاری کو متحرک کرنے، قرضوں کی تنظیم نو اور سبز بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے قرار دیا کہ پانڈا بانڈز یوروبانڈز کے مقابلے میں کم شرحِ سود اور بہتر مالیاتی شرائط فراہم کرینگے۔
یہ بات پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام منعقدہ ویبینار میں کہی گئی جس میں قومی و بین الاقوامی مالیاتی ماہرین، پالیسی سازوں اور توانائی کے ماہرین نے شرکت کی۔ جمعرات کو ایس ڈی پی آئی سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ماہرین نے پاکستان کے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، سرمایہ کاروں کے اعتماد اور قرضوں کی دانشمندانہ تنظیم کے لئے ضروری اقدامات پر بھی زور دیا۔وزارت خزانہ کے ڈیبٹ مینجمنٹ آفس کے ڈائریکٹر ایرج ہاشمی نے کہا کہ حکومت پاکستان رواں سال پانڈا بانڈز کے اجراء کی تیاری کر رہی ہے جو یوروبانڈز کے مقابلے میں کم شرح سود کے باعث زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ، ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں سے مشاورت کر رہی ہے تاکہ مارکیٹ میں کامیاب انٹری کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پانڈا بانڈ کے ساتھ ساتھ ”گرین سکوک“بھی جلد جاری کیا جائے گا جو حکومت کی سبز مالیاتی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
سابق مینیجنگ ڈائریکٹر اے آئی آئی بی حمید شریف نے پانڈا بانڈز کے اجراء کےلئے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کو ضروری قرار دیتے ہوئے سکیورٹی مسائل اور منافع کی واپسی کے چیلنجز جیسے خدشات دور کرنے پر زور دیا۔سینئر ایڈوائزر برائے انرجی چائنا اور سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سی پیک ڈاکٹر حسن دائود بٹ نے تجویز دی کہ پانڈا بانڈز کو سی پیک کے بڑے منصوبوں، جیسے مین لائن-1 (ML-1) ریلوے اور گلگت بلتستان میں پائیدار سیاحت سے جوڑا جائے۔
انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ پالیسی مذاکرات اور روڈ شوز کے ذریعے ہدفی مشاورت پر بھی زور دیا۔ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے پاکستان کی موجودہ معاشی مشکلات کے تناظر میں پانڈا بانڈز کو قرضوں کی ادائیگی اور مالیاتی استحکام کےلئے ایک موثر ذریعہ قرار دیا۔ایس ڈی پی آئی کے دوسرے محقق نے پانڈا بانڈز کے فوائد کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بانڈز کم لاگت، زیادہ لیکوئیڈیٹی، کرنسی تنوع اور مالیاتی استحکام فراہم کرتے ہیں جو کہ پاکستان کے 300 ملین ڈالر کے متوقع اجراءکو خاصا پرکشش بنا سکتے ہیں جس سے ملک میں پائیدار توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔
گریفِتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرسٹوف نیڈوپل وانگ نے کہا کہ چینی سرمایہ کار پانڈا بانڈز میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں، اور پاکستان کو سرمایہ کاری کے جدید ماڈلز اپنانے چائیں۔ انہوں نے مصر کے ”سسٹین ایبل بانڈ ماڈل“کی مثال دیتے ہوئے پاکستان کو جدید مالیاتی طریقوں کو اپنانے کی تجویز دی۔گرینویشن ہب چائینا کی مس ہونگیو گو نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پانڈا بانڈز کو چینی سرمایہ کاروں کے پائیدار مالیاتی رجحان سے ہم آہنگ کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ حاصل کیا جا سکے۔ماہرین نے زور دیا کہ پانڈا بانڈز کے اجراء کیلئے جامع حکمت عملی اختیارکی جائے تو یہ پاکستان کی مالیاتی مشکلات کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=572179