اقوام متحدہ۔27اکتوبر (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف( ایس ڈی جیز) میں سے چھٹے ہدف جس کا تعلق پانی اور گندے پانی کی نکاسی کے سہولت تک سب لوگوں کی رسائی سے ہے ، کے حصول کے لئے ٹھوس واٹر منیجمنٹ اور ایکو سسٹم کو بحال رکھنے کے لئے تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے مصر میں آئندہ ماہ منعقد ہونے والی سی او پی 27 کانفرنس کے سلسہ میں پانی کے موضوع پر منعقدہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پانی ہماری زندگی کا اہم جزو ہے اور پانی کی مساوی بنیادوں پر فراہمی اور اس کا انتظام کلیدی حیثیت کا حامل ہے جو پائیدار ترقی کے اس ہدف اور دیگر اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے 17اہداف میں غربت کا خاتمہ، حکمت عملی کے ساتھ صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات کی فراہمی ، عدم مساوات میں کمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور دنیا کے سمندروں اور جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہوئے اقتصادی ترقی کو فروغ دینا شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گلیشیئرز پگھلنے اورغیر معمولی شدت والے مون سون کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور بحالی کی ملکی کوششوں میں بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمارے مشرقی دریاؤں میں پانی کے غیر متوقع بہاؤ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات کے باعث پاکستان کے لیے پانی سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پانی کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان
1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے پر اس کی روح کے مطابق مکمل طور پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے لیونگ انڈس کے مرکزی موضوع کے تحت 25 منصوبوں کے ذریعے سندھ طاس کی بحالی کے لیے ایک اہم منصوبہ شروع کیا ہے۔انہوں نے پانی کی تقسیم کے ٹھوس انتظام سے متعلق تعاون کو فروغ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے 5تجاویز پیش کیں جن میں ماحولیاتی اصولوں کی پابندی جیسے احتیاط، آلودگی پھیلانے والے نقصان کا ازالہ اور سمندری حدود سمیت پانی کے وسائل کو برقرار رکھنا ، پانی سے متعلقہ آفات کے سرحد پار اثرات پر غور، پانی اور صفائی کے حوالے سے موسمیاتی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو موجودہ سطح سے تین گنا کرنے کی ضرورت ہے،
مستقبل میں آفات سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک میں موافقت کے منصوبوں کے لیے مالی وسائل اور تکنیکی مدد کو بڑے پیمانے پر متحرک کیا جانا چاہیے اور ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی قدرتی آفات سے بحالی اور تعمیر نو کے لیے فوری طور پر وسائل تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مالی مدد حاصل کر سکیں، شامل ہیں۔