29.9 C
Islamabad
جمعہ, مئی 9, 2025
ہومتجارتی خبریںپاکستان، ترکیہ دو ملک ایک قوم، تاجر برادری تجارت کو بڑھانے کے...

پاکستان، ترکیہ دو ملک ایک قوم، تاجر برادری تجارت کو بڑھانے کے لیے سخت محنت کرے، قونصل جنرل

- Advertisement -

کراچی۔ 20 جنوری (اے پی پی):ترکیہ کے قونصل جنرل کیمل سانگو نے کہا ہے کہ اگرچہ ترکیہ اور پاکستان تجارت و معیشت کے کئی شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں لیکن موجودہ تجارتی حجم بہت کم ہے جس کے لیے دونوں ممالک کی تاجر برادری کو سخت محنت کرنا ہوگی۔پاکستان اور ترکیہ کی بالترتیب 240 ملین اور 85 ملین کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ دونوں برادر ملکوں میں بڑی صلاحیت اور مواقع موجود ہیں لہٰذا نجی شعبے کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے تجارتی و اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی شریک تھے۔

- Advertisement -

ترکیہ کے قونصل جنرل نے کے سی سی آئی کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کے دور میں ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات مزید گہرے ہوں گے اگرچہ ترکیہ اور پاکستان 1947 سے شاندار سفارتی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمارے تعلقات ہزاروں سال پرانے ہیں کیونکہ اس خطے میں ترکیہ کا تعلق 9 ویں صدی میں شروع ہوا۔

انہوں نے ترکیہ اور پاکستان کو دو ملک مگر ایک قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوںمیں ایک ہی ثقافت، مذہب، زبان اور نظریات ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال ترکیہ کی برآمدات تقریباً 256 اربن ڈالر رہیں جس میں سے 55فیصد برآمدات یورپی یونین ممالک پر مشتمل تھی۔ 20 سال قبل دستخط کیے گئے، ترک کسٹمز یونین معاہدے کو اس سال اپ ڈیٹ کیا جائے گا جس سے ترکیہ کو ان ممالک تک مزید رسائی ملے گی جن کے ساتھ یورپی یونین نے ایف ٹی اے پر دستخط کیے ہیں۔

انہوں نے تاجر برادری کو نیم تیار شدہ خام مال ترکیہ میں لانے کا مشورہ دیا جو ترکیہ میں تیار کرکے زیرو ٹیکس کے ساتھ یورپی یونین کی مارکیٹ میں برآمد کیاجا سکتا ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں ترکیہ کی سرمایہ کاری 2.5 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے لیکن یہ کچھ بھی نہیں اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں کام کرنے والی ترک کمپنیوں کو بعض معمولی مسائل کا سامنا ہے تاہم ایس آئی ایف سی ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بہت محنت کر رہی ہے جو یقیناً دیگر ترک کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایکریلک واحد ترک کمپنی ہے جس نے پاکستان میں آر اینڈ ڈی سنٹر قائم کیا ہے جو کہ بہت اہم ہے کیونکہ اگرچہ بہت سی دوسری غیر ملکی کمپنیاں بھی پاکستان میں کام کر رہی ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی نہ تو آر اینڈ ڈی لے کر آئی اور نہ ہی ٹیکنالوجی کو پاکستان منتقل کیا۔ ایکریلک نے 2016 سے اب تک پاکستان میں تقریباً 800 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور انہوں نے پاکستان سے باہر کچھ بھی نہیں بھجوایا کیونکہ وہ جو کچھ کماتے ہیں وہ پاکستان میں دوبارہ لگا دیتے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان حقیقی بھائی چارہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

قونصل جنرل نے بتایا کہ ترکی کی ایک کمپنی سولر پینل پروڈکشن یونٹ لگانے کے لیے پاکستان آنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔انہوں نے ترک سرمایہ کاری کے لیے ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ڈیری اور گوشت کے شعبوں میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے کیونکہ پاکستان اعلیٰ معیار کا دودھ پیدا کرنے کے باوجود صرف 3 فیصد دودھ کو پروسیس کرنے کی قابلیت رکھتا ہے۔

یہ ایک ایسا شعبہ جس میں دونوں ممالک کی تاجر برادری مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے امکانات کا جائزہ لے سکتی ہے۔انہوں نے پاکستانی نوجوانوں کو اعلیٰ معیار کی تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم تعلیمی میدان میں پوری کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان بھر میں ہمارے 28 پاک ترک ماڈل اسکول ہیں جہاں 30 ہزار طلباء کو اعلیٰ معیار کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ہم پاکستانی طلباء کو وظائف فراہم کر رہے ہیں اور گزشتہ سال پاکستانی طلباء کو168وظائف دیے گئے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے ترک قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مالی سال 2023 میں ترکیہ کو پاکستان کی برآمدات تقریباً 323 ملین ڈالر رہیں جو کہ صلاحیت سے کم ہیں اور اسے مناسب سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے اسٹریٹجک محل وقوع، 339 ارب ڈالر جی ڈی پی اور نوجوان آبادی کے پیش نظر مختلف شعبوں جیسے اسلامی مالیات، حلال خوراک، توانائی، سستی رہائش، زراعت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ٹیلی کمیونیکیشن اور تعلیم کے شعبے میں ترک سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے اہم امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک ایک پائیدار اور دیرپا ایف ٹی اے کے خواہشمند ہیں لیکن اس پر عمل درآمد ہونا ابھی باقی ہے۔ایف ٹی اے مذاکرات کے فوری نتیجے کے ممکنہ فوائد بہت زیادہ ہیں جو دو طرفہ تجارت کے موجودہ حجم کو بڑھا سکتے ہیں۔ایف ٹی اے مذاکرات کے تحت پاکستان کی ویلیو ایڈڈ برآمدی مصنوعات کو ٹیرف میں خاطر خواہ رعایتیں دی جانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی اور سی پیک پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے مؤثر ہتھیار ہیں۔ترک کمپنیاں سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز میں مشترکہ شراکت داری تلاش کر سکتی ہیں جس سے ہمارے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے تعلیم کے شعبے میں تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے پاکستانی اور ترک یونیورسٹیوں کے درمیان ادارہ جاتی روابط قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس سے پاکستانی یونیورسٹیوں کی تعلیم اور تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=431736

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں