پاکستان، ڈی ایٹ کے وژن اور مقاصد کی مکمل تائید کرتا ہے ، ہم اس تنظیم کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اپنی کاوشیں بروئے کار لاتے رہیں گے،مخدوم شاہ محمود قریشی

59

نیویارک ۔21ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، ڈی ایٹ کے وژن اور مقاصد کی مکمل تائید کرتا ہے ، ہم اس تنظیم کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اپنی کاوشیں بروئے کار لاتے رہیں گے،ڈی ایٹ ممبر ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے موجودہ حجم 100 ارب ڈالر کو مقررہ حجم 500 ارب ڈالر تک ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

یہ باتیں انہوں نے منگل کو نیویارک میں ڈی ایٹ کے ممبر وزراء کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہیں۔وزیر خارجہ نے اس اجتماع کی میزبانی پر بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس اجلاس کے منعقد کروانے میں ڈی – ایٹ تنظیم کے سیکرٹری جنرل ایمبیسڈر داتو کو جعفر شاری، اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ڈی ایٹ کے تمام معاہدوں کی توثیق کی اور متعدد شعبہ جاتی اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی – ایٹ 4 کھرب ڈالر جی ڈی پی کے ساتھ ایک ارب انسانوں کی ترجمانی کرتا ہے،ہماری مشترکہ تہذیبی و مذہبی اقدار اور روایات ہمیں ڈی- ایٹ پلیٹ فارم کے تحت باہمی تعاون کی مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ڈی ایٹ کے دسویں اجلاس میں "روڈ میپ” کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تجویز کردہ ” پانچ نکات” کو دوبارہ پیش کرنے ہوئے کہا کہ ہمیں کرونا وبا کے، صحت اور معیشت سے متعلقہ بحران سے نکلنے کیلئے اپنے وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا ،

ہمیں قرضوں میں سہولت کے حوالے سے ڈی – ایٹ ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،سپیشل ڈرائنگ رائٹس کے قیام اور تقسیم سے متعلق طریقہ کار کی تشکیل، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے معاشی وسائل کی دستیابی ، غیر قانونی ترسیل زر کا خاتمہ اور ترقی پذیر ممالک کو ان کی چوری شدہ دولت کی واپسی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایٹ ممبران کو آج پھر سے دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ کرونا وبا کے مضمرات سے نمٹنے کیلئے ان پانچ نکات پر سنجیدگی سے غور کریں،ڈی ایٹ ممبر ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے موجودہ حجم 100 ارب ڈالر کو مقررہ حجم 500 ارب ڈالر تک ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے

۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈی ایٹ ممبر ممالک کے درمیان نوجوانوں کے لئے کلچر، تعلیم، اور سائنسی شعبوں میں تبادلوں کیلئے "یوتھ انگیجمنٹ حکمت عملی” بنائی جائے۔ ہمیں علمی بنیادوں پر اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں اپنے وسائل کو سائینسی تحقیق اور ڈیجیٹائزیشن میں صرف کرنے کی ضرورت ہے،

اس کے علاؤہ ہمیں ڈی ایٹ فورم کو اپنے شہریوں کی زندگیوں سے متعلقہ بنانے کیلئے فوڈ سیکورٹی، صحت، کھیل، اور قدرتی آفتوں کے دوران تعاون کو بڑھانا ہو گا، ان اعلیٰ سطحی اہداف کے حصول کیلئے ہمیں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ معیشتوں کا اقتصادی تعاون درکار ہو گا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ڈی ایٹ کے وژن اور مقاصد کی مکمل تائید کرتا ہے ، ہم اس تنظیم کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اپنی کاوشیں بروئے کار لاتے رہیں گے۔