اسلام آباد۔7مئی (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے پاکستانی برآمد کنندگان پر زور دیا ہے کہ وہ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے ترکیہ کے ساتھ ترجیحی تجارت کے مواقع سے بھرپور استفادہ کریں۔ اتوار کو گولڈ رِنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ”ترکیہ اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ کے فوائد“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور دونوں ممالک کی مارکیٹوں اور کاروباری برادریوں کے مزید انضمام کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مالی سال 22۔2021 میں کل تجارت 883 ملین ڈالر رہی جس میں ترکیہ کو پاکستان کی برآمدات 366 ملین ڈالر رہیں جبکہ پاکستان کی درآمدات 517 ملین ڈالر تھیں یوں تجارت کا توازن 151 ملین ڈالر کے اعداد و شمار کے ساتھ ترکی کے حق میں رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کو برآمدات میں اضافے کے نئے مواقع فراہم کرے گا۔ دوسرے مرحلہ میں ترکیہ 5 سے 10 سال کی مدت کے لیے 92 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو صفر فیصد تک کم کر دے گا۔ پاکستان کی ان مصنوعات کی برآمدی مالیت 1.608 ارب ڈالر ہے جب کہ ترکیہ کی عالمی درآمدات 2.084 ارب ڈالر ہیں اور بعض اشیاء پر ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ کے تحت پاکستان کو 261 ٹیرف لائنز کے تحت ترکیہ کی مارکیٹ تک ترجیحی رسائی حاصل ہوئی ہے جس میں روایتی اور غیر روایتی شعبوں مثلاً چمڑے، چاول، کھجور، آم، کٹلری، کھیلوں کا سامان، سمندری غذا، پراسیس شدہ زرعی مصنوعات اور ربڑ ٹیوبز، ٹائرز، پلاسٹک اور انجنیئرنگ کا سامان شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ٹیرف لائنز کی پاکستان کی برآمدی ویلیو 5.1 ارب ڈالر یعنی کل برآمدات کا 16 فیصد ہے جبکہ ترکیہ کی ان مصنوعات کی عالمی درآمدات 7.6 ارب ڈالر ہیں۔
مہر کاشف یونس نے کہا کہ فریقین نے یکم مئی سے ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ترکیہ نے پاکستان کو زرعی مصنوعات پر ترجیحی مارجن اور ٹیرف ریٹ کوٹہ کی پیشکش کی ہے۔ ان مراعات سے جن شعبوں کو فائدہ حاصل ہو گا ان میں چمڑے، جوتے، شیشہ، سرامکس، بیس میٹل کے سامان، پلاسٹک اور ربڑ، فرنیچر، گدے ، لیمپ، کھیلوں اور انجینئرنگ کے سامان، کیمیکلز اور کاسمیٹکس، زرعی مصنوعات اور پروسیسڈ زرعی مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے بدلے میں پاکستان 16 ٹیرف لائنوں پر پانچ سے 10 سال کیلئے صفر فیصد تک کمی کرے گا۔ ان ٹیرف لائنز میں ترکیہ کی عالمی برآمدات 2.123 ارب ڈالر ہیں جبکہ پاکستان کی ان مصنوعات کی درآمدات 684 ملین ڈالر ہیں۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں پر زور دیا کہ وہ ترکیہ میں نئی برآمدی منڈیاں تلاش کریں اس سے یورپی ممالک تک رسائی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔